فرانس میں پنشن اصلاحات پر ہنگامہ جاری، احتجاج میں 10 لاکھ سے زائد افراد کی شرکت
فرانس کی وزارت داخلہ کے مطابق ملک بھر میں پنشن اصلاحات کے خلاف مظاہروں میں دس لاکھ سے زائد افراد نے حصہ لیا جبکہ یونینوں کا کہنا ہے کہ ان مظاہروں میں تیس لاکھ سے زائد افراد شامل ہوئے
پیرس: فرانس میں پنشن اصلاحات کے خلاف مظاہروں میں 10 لاکھ سے زیادہ لوگ شامل ہوئے ہیں۔ فرانسیسی میڈیا نے جمعرات کو یہ رپورٹ دی ہے۔ فرانس کی وزارت داخلہ کے مطابق ملک بھر میں پنشن اصلاحات کے خلاف مظاہروں میں دس لاکھ سے زائد افراد نے حصہ لیا جبکہ یونینوں کا کہنا ہے کہ ان مظاہروں میں تیس لاکھ سے زائد افراد شامل ہوئے۔
وزارت داخلہ نے بتایا کہ فرانس میں جمعرات کو 10 لاکھ 89 ہزار مظاہرین نے سڑکوں پر مظاہرہ کیا۔ جو کہ 15 مارچ کوہونے والے احتجاج سے دوگنا ہے۔ تاہم یہ 19، 31 جنوری اور 7 مارچ کو ہونے والے مظاہروں سے کم تھا۔ مونڈے اخبار کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین کی تعداد تقریباً 12 لاکھ تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانس کی سب سے بڑی یونین نے کہا کہ ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں میں ریکارڈ 35 لاکھ افراد نے حصہ لیا۔ پولیس کے مطابق پیرس میں تقریباً ایک لاکھ 20 ہزار اور یونینز کے مطابق آٹھ لاکھ لوگ جمع ہوئے۔
اطلاعات کے مطابق، مظاہروں کے دوران فرانس کے دارالحکومت میں سیاہ فام گروپ کے بنیاد پرستوں اور پولیس افسران کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا، جائے وقوعہ پر واٹر کینن بھی دیکھی گئی۔
وزارت داخلہ نے کہا کہ جمعرات کی شام تک ملک بھر میں 80 افراد کو حراست میں لیا گیا اور اس دوران تقریباً 120 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ بی ایف ایم ٹی وی براڈکاسٹر کے مطابق، فرانس کی بڑی یونینوں نے 28 مارچ کو پنشن اصلاحات کے خلاف 10ویں ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
مظاہرے کے بعد فرانسیسی وزیر اعظم ایلزبتھ بورن نے ٹویٹ کیا کہ آج جو تشدد اور نقصان ہم نے دیکھا وہ ناقابل قبول ہے۔ میں پولیس اور ایمرجنسی سروسز کی شکر گزار ہوں جنہوں نے صورتحال کو قابو میں رکھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔