اقوام متحدہ حقوق انسانی کونسل میں چین پر لگا سنگین الزام، ایغور مسلمانوں کو کیا جا رہا ہراساں!
انسانی حقوق کے کارکن شونیچی فوجیکی نے چین پر ایغور مسلمانوں کی شناخت اور ثقافت کو مٹانے کی کوشش کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ سنکیانگ کے کاروباری مراکز حراستی مرکز کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 55 ویں اجلاس میں انسانی حقوق کے کارکن شونیچی فوجیکی نے الزام لگایا ہے کہ چین سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں کو ہراساں اور ان کا استحصال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہاں کے کاروباری مراکز حراستی مراکز کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے اس کے خلاف فوری ایکشن لینے کی اپیل کی ہے۔
یو این او کی انسانی حقوق کونسل میں شونیچی فوجیکی نے سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چین کی جانب سے وہاں جانے کی اجازت نہیں ملی۔ شونیچی نے چین پر ایغور مسلمانوں کی شناخت اور ثقافت کو مٹانے کی کوشش کا الزام بھی لگایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کے کاروباری مراکز حراستی مرکز کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے اس کے خلاف فوری ایکشن لینے کی درخواست کی۔
شونیچی فوجیکی نے جانچ کرنے والوں کے لیے سنکیانگ تک رسائی کا بندوبست کرنے کی اپیل کے ساتھ جبراً حراست میں لیے گئے افراد کی رہائی کے ساتھ ساتھ تشدد اور جبری مشقت کے الزامات کی جامع تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے رکن ممالک سے اپیل کی کہ وہ سنکیانگ میں جبری مشقت سے تیار کی جانے والی اشیا کی درآمد پر پابندی کے لیے قانون سازی کریں۔ انہوں نے فیصلہ کن اقدام کی فوری ضرورت پر زور دیا کیونکہ ایغور برادری کے مسلمان نہایت جابرانہ حالات میں زندگی گزارنے پرمجبور ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔