یوکرین جنگ: اقوام متحدہ میں روس کے خلاف ایک اور قرارداد منظور، ووٹنگ سے باز رہے ہندوستان اور چین

عین ایک سال قبل 24 فروری 2022 کو روس نے یوکرین کے خلاف فوجی آپریشن شروع کیا تھا۔ تب سے آج تک اس جنگ میں ہزاروں لوگ مارے جا چکے ہیں اور یوکرین کے کئی شہر کھنڈرات میں تبدیل ہو چکے ہیں

<div class="paragraphs"><p>اقوام متحدہ / Getty Images</p></div>

اقوام متحدہ / Getty Images

user

قومی آواز بیورو

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) نے جمعرات (23 فروری) کو یوکرین کے حوالے سے ایک قرارداد کو منظوری دی، جس میں روس سے کہا گیا ہے کہ وہ یوکرین میں جنگ ختم کر کے اپنی افواج کو واپس بلا لے۔ یہ قرارداد ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب جمعہ (24 فروری) کو یوکرین پر روسی حملے کے آغاز کو ایک سال مکمل ہو گیا ہے۔

یوکرین کی یہ قرارداد اپنے اتحادیوں کی مدد سے بنائی گئی تھی جسے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 141-7 سے منظور کیا گیا۔ ہندوستان اور چین نے اس قرارداد کے دوران ووٹنگ سے پرہیز کیا۔

یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا نے کہا کہ یہ قرارداد اس بات کا ثبوت ہے کہ صرف مغرب ہی نہیں جو ان کے ملک کی حمایت کرتا ہے۔ کولیبا نے کہا ’’یہ حمایت بہت وسیع ہے اور یہ مزید مضبوط ہوگی۔ لاطینی امریکہ، افریقہ، ایشیا کی نمائندگی کرنے والے بہت سے ممالک نے حمایت کی ہے اور ان کے ووٹ اس دلیل کو رد کرتے ہیں کہ گلوبل ساؤتھ یوکرین کے ساتھ نہیں ہے۔‘‘


جن سات ممالک نے مخالفت میں ووٹ دیا ان میں بیلاروس، مالی، نکاراگوا، روس، شام، شمالی کوریا اور اریٹیریا شامل ہیں۔ روس کے اتحادی بیلاروس نے اس میں ترمیم کی تجویز پیش کی تھی جسے نامنظور کر دیا گیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال 24 فروری 2022 کو یوکرین میں حملے کے بعد سے روس کے خلاف 5 قراردادیں منظور کی جا چکی ہییں اور اس مرتبہ ہونے والی ووٹنگ سب سے زیادہ نہیں تھی۔ اس سے قبل اکتوبر میں لائی گئی قرارداد میں روس کے مبینہ غیر قانونی قبضے کے خلاف قرارداد 143 ووٹوں کی حمایت سے منظور کی گئی تھی۔

قرارداد پر جنرل اسمبلی میں دو روز تک بحث ہوئی جس میں 75 سے زائد ممالک کے وزرائے خارجہ اور سفارت کاروں نے خطاب کیا۔ اس میں یوکرین کی علاقائی سالمیت کو برقرار رکھنے کی حمایت میں بھرپور آواز اٹھائی گئی۔

خیال رہے کہ روس نے 24 فروری 2022 کو یوکرین میں اپنی افواج بھیج کر مہم کا آغاز کیا تھا جو اب تک جاری ہے۔ اس جنگ میں اب تک دونوں اطراف سے ہزاروں لوگ مارے جا چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی یوکرین کے کئی شہر کھنڈرات میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ جنگ کی وجہ سے پوری دنیا میں اشیائے خوردونوش اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔


اس قرارداد پر بحث کے دوران جرمنی کے وزیر خارجہ نے ان ممالک سے سوالات کئے جو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ مغرب اس آگ میں ایندھن ڈال رہا ہے۔ انہوں نے جنرل اسمبلی سے کہا ’’مغرب جنگ نہیں چاہتا، اس کے بجائے وہ اپنی تمام تر توانائیاں اور پیسہ اسکولوں کو ٹھیک کرنے، موسمیاتی بحران سے لڑنے یا سماجی انصاف کو مضبوط بنانے پر مرکوز کرنا چاہتا ہے لیکن سچ یہ ہے کہ اگر روس لڑنا بند کر دیتا ہے، تو یہ جنگ ختم ہو جائے گی لیکن اگر یوکرین جنگ بند کر دے تو یوکرین ختم ہو جائے گا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔