برطانیہ: بیڈے ناچ کنزرویٹیو پارٹی کی قیادت سنبھالنے والی پہلی خاتون سیاہ فام، ہاؤس آف کامنس میں سونک کی جگہ لی

نائیجیریائی نسل کی کیمی بیڈے ناچ نے پارٹی کے تقریباً 100000 اراکین کے ذریعہ کی گئی ووٹنگ میں حریف رکن پارلیمنٹ رابرٹ جینرک کو شکست دی ہے۔ انہیں 53806 ووٹ حاصل ہوئے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر 'ایکس'&nbsp;<a href="https://x.com/KemiBadenoch">@KemiBadenoch</a></p></div>

تصویر 'ایکس'@KemiBadenoch

user

قومی آواز بیورو

کیمی بیڈے ناچ برطانیہ کی کنزرویٹیو پارٹی کی قیادت سنبھالنے والی پہلی سیاہ فام خاتون بن گئی ہیں۔ انہوں نے ہفتہ کو اپوزیشن لیڈر کے طور پر 'ہاؤس آف کامنس' میں رِشی سونک کی جگہ لی۔ بیڈے ناچ نے دائیں مرکزی جماعت کے تقریباً 100000 اراکین کے ذریعہ کی گئی ووٹنگ میں حریف رکن پارلیمنٹ رابرٹ جینرک کو شکست دی۔ اسی کے ساتھ بیڈے ناچ نے کسی بھی اہم برطانوی سیاسی پارٹی کی قیادت کرنے والی پہلی سیاہ فام خاتون کا اعزاز حاصل کرلیا ہے۔

نائیجیریائی نژاد 44 سالہ رکن پارلیمنٹ بیڈے ناچ نے رشی سونک کے استعفیٰ کے بعد تین مہینہ تک چلے پارٹی کی قیادت کے انتخاب کے بعد سابق کابینی وزیر جینرک کو شکست دی۔ مرحلہ وار انتخابی عمل میں قیادت کی دوڑ میں آخری طور پر دونوں امیدوار رہ گئے تھے۔ بیڈے ناچ کو 53806 ووٹ حاصل ہوئے جبکہ جینرک کو 41388 ووٹ ملے۔ بطور انتخابی افسر باب بلیک مین نے انتخابی نتائج کا اعلان کیا۔

اپنی فتح کے بعد بیڈے ناچ نے کہا کہ میں رشی سونک کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوتی، ایسے مشکل وقت میں کوئی بھی اتنی محنت نہیں کر سکتا تھا۔ رشی آپ نے جو کچھ بھی کیا اس کے لیے شکریہ۔ ہم سبھی آپ کو اور آپ کے پیارے کنبہ کو مستقبل کے لیے نیک خواہشات پیش کرتے ہیں۔ سونک نے بھی کیمی بیڈے ناچ کو کنزرویٹیو پارٹی کا رہنما منتخب ہونے پر مبارک باد پیش کی اور ان کے پارٹی کے لیے عظیم رہنما ثابت ہونے کی امید ظاہر کی۔


قابل ذکر ہے کہ کنزرویٹیو پارٹی برطانیہ میں گزشتہ 14 سالوں تک اقتدار میں رہنے کے بعد انتخاب میں کراری شکست ملنے کے بعد خود کو دوبارہ منتظم کرنے کی کوشش میں سرگرم ہے۔ واضح ہو کہ رشی سونک کی قیادت میں جولائی ماہ میں کنزویٹیو پارٹی کو شکست سے دوچار ہونا پڑا تھا۔ اس انتخاب میں پارٹی کو 200 سے زیادہ سیٹیں گنوانی پڑیں اور وہ 121سیٹ پر ہی سمٹ گئی تھی۔ 1832 کے بعد سے یہ پارٹی کے لیے سب سے بڑی شکست تھی۔ سونک نے اپنی شکست کو قبول کرتے ہوئے 4 جولائی کو اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔