امریکہ میں ہو ئے 9/11 حملوں کا ترک انٹیلی جنس اہلکار کو تھا علم

9/11 حملوں کے تعلق سے ایک نیا انکشاف سامنے آیا اور اس میں دعوی کیا گیا ہے کہ ترک خبر رساں اداروں کو 11 ستمبر 2001ء میں ہوئے حملوں سے قبل اس سے متعلق معلومات تھیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ترکی کے محکمہ سراغ رسانی میں انسداد دہشت گردی ونگ کے ایک سابق عہدہ دار محمد ایمور نے دعویٰ کیا ہے کہ ترک خبر رساں اداروں کو 11 ستمبر 2001ء کو امریکا میں‌ ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے بارے میں 40 دن پہلے علم ہو چکا تھا مگراُنہیں سنجیدہ نہیں لیا گیا۔

ان کا کہنا تھا ’’کہ انقرہ کو یہ معلومات ترکی میں منشیات کے ایک تاجر مصطفیٰ کے ذریعے حاصل ہوئی تھیں‘‘۔ محمد ایمور نے دعویٰ‌ کیا ہے کہ ’’وہ بعض ملکوں میں جاسوس کے طور پر کام کرتے رہے ہیں تاہم انہوں‌ نے ان ملکوں‌ کا نام نہیں لیا۔‘‘ محمد ایمور نے یہ لرزہ خیز انکشافات اپنی تازہ نئی کتاب ’رازوں کا افشاء‘ میں کیا ہے۔


وہ لکھتے ہیں ’’کہ نائن الیون کا واقعہ رونما ہونے سے چالیس دن قبل مجھے اس کا علم ہو گیا تھا۔ ہم نے اس حوالے سے سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی اور اپنے ساتھیوں کو آگاہ کیا مگر انہوں نے اس انتباہ کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ اگر انٹیلی جنس ادارے ان کی وارننگ کو سنجیدگی سے لیتے تو دہشت گردانہ حملے میں ہزاروں‌ افراد کو بچایا جا سکتا تھا۔

خیال رہے کہ گیارہ ستمبر 2001ء کو نیویارک کے علاقے مین ہٹن کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے جڑواں ٹاورز پر جہازوں کے ذریعے کیے گئے دہشت گردانہ حملوں میں القاعدہ کو ملوث بتایا جاتا ہے مگر اس حوالے سے کئی اور مفروضے اور کہانیاں بھی مشہور ہیں۔ ترک انٹیلی جنس کے سابق اہلکار کا حالیہ انکشاف ان مفروضوں اور قیاس آرائیوں پر مبنی کہانیوں میں ایک نیا اضافہ ہے۔


محمد ایمور اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ ’’انہیں نائن الیون کے رونما ہونے سے 40 دن پہلے علم ہوا، مگر ہم ان حملوں کو نہیں روک پائے جس کے نتیجے میں 2996 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ہمیں نائن الیون کے حملوں کی منصوبہ بندی کی خبر منشیات کے ایک تاجر مصطفیٰ کے ذریعے پہنچی تھی۔

ان کا کہنا ہے کہ ہم نے مرکزی انٹیلی جنس ایجنسی کو معلومات فراہم کیں۔ میں نے انہیں بتایا کہ میں ان سے ایک انتہائی اہم موضوع پر بات کرنا چاہتا ہوں۔ ہمارے درمیان ملاقات کا وقت طے پا گیا۔ دو روز بعد یعنی 2 اگست کو ایک خاتون اور ایک اجنبی شخص ہمارے پاس آئے۔ میں‌ نے مصطفیٰ سے کہا کہ وہ ہوٹل میں میرا انتظار کرے۔ ہو سکتا ہے کہ مرکزی انٹیلی جنس کے لوگ آپ سے ملنا چاہیں گے۔ ہم نے انٹیلی جنس حکام سے ترکی زبان میں بات کی اور انہیں اس حوالے سے اپنے تحفظات سے بھی آگاہ کیا۔


محمد ایمور نے کہا کہ چالیس روز قبل ملنے والی اطلاع کو کسی نے سنجیدگی سے نہیں‌ لیا جس کے نتیجے میں گیارہ ستمبر کو تین ہزار افراد لقمہ اجل بن گئے۔ اگر مصطفیٰ‌ کی بات کو سنجیدگی سے لیا جاتا تو امریکا تباہی سے بچ جاتا۔

(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔