ٹرمپ نے ٹیکس فراڈ سے سینکڑوں ملین ڈالر حاصل کیے: نیو یارک ٹائمز
نیو یارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے ماضی میں غیر قانونی ٹیکس اسکیموں کے ذریعے سینکڑوں ملین ڈالر حاصل کیے۔ دھوکہ دہی کی ایسی زیادہ تر کارروائیاں 1990 کی دہائی میں کی گئی تھیں۔
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی یہ تازہ تحقیقاتی رپورٹ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کی بھی نفی کرتی ہے، جس کے مطابق انہوں نے اپنے بزنس مین والد فریڈ ٹرمپ سے ایک چھوٹا سا قرض لیتے ہوئے کئی ارب ڈالر کی ریئل اسٹیٹ سلطنت کھڑی کی ہے۔ نیو یارک کے اس اخبار کی تحقیقاتی رپورٹ میں مندرجہ ذیل دعوے کیے گئے ہیں۔
بچین میں ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کے والد کی ریئل اسٹیٹ املاک میں سے 413 ملین ڈالر دیے گئے تھے۔ ڈونلڈ ٹرمپ ابھی تک یہ کہتے آئے ہیں کہ انہیں اپنے والد کی طرف سے کاروبار کے آغاز کے لیے صرف ایک ملین ڈالر کا قرض دیا گیا تھا۔
ٹرمپ اور ان کے بھائیوں نے قابل اعتراض ٹیکس اسکیموں کا آغاز کرتے ہوئے ٹیکس فراڈ کرنے میں اپنے والد کی مدد کی تھی۔ تفصیلات کے مطابق کئی نئی کارپوریشنیں قائم کرتے ہوئے غلط قسم کی ٹیکس رعایتیں حاصل کی گئیں جبکہ امریکی ٹیکس حکام کے سامنے ریئل اسٹیٹ ہولڈنگز کی قیمتیں بھی کم بتائی گئی تھیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے والدین نے اپنی زندگی میں ہی اپنے بچوں کو ایک ارب ڈالر منتقل کیے تھے۔ ان منتقلیوں پر 550 ملین ڈالر ٹیکس کی ادائیگی بنتی تھی لیکن ٹرمپ خاندان نے ہیرا پھیری کرتے ہوئے اس کا دس فیصد سے بھی کم یعنی 52.2 ملین ڈالر ٹیکس ادا کیا تھا۔
یہ تحقیقاتی رپورٹ فریڈ ٹرمپ کے کاروبار سے متعلق ایک لاکھ دستاویزات کا جائزہ لینے کے بعد تیار کی گئی ہے۔ اس رپورٹ کی تیاری میں ٹیکس سے متعلق دستاویزات اور خفیہ ریکارڈز کے ساتھ ساتھ سابق ملازمین اور مشیروں کے انٹرویوز بھی شامل کیے گئے ہیں۔
نیو یارک ٹائمز نے واضح کیا ہے کہ اس تحقیقاتی رپورٹ میں امریکی صدر کی ذاتی دولت اور ٹیکس سے متعلق دستاویزات شامل نہیں ہیں تاہم یہ ضرور کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ کی دولت کا ان کے والد کی دولت کے ساتھ ’گہرا تعلق اور انحصار‘ ہے۔ یہ تحقیقاتی رپورٹ صدر ٹرمپ کے ان دعووں کے بھی برعکس ہے کہ وہ اپنے بل بوتے اتنی بڑی کاروباری شخصیت بنے ہیں۔
اس رپورٹ سے امریکی ٹیکس حکام ٹرمپ خاندان کی دولت اور ٹیکس کے حوالے سے وسیع تر تحقیقات کا آغاز کر سکتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق دھوکا دہی ثابت ہونے کی صورت میں ٹیکس فراڈ کے باعث سول جرمانے بھی عائد کیے جا سکتے ہیں۔
دریں اثناء وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں اس رپورٹ کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا گیا ہے۔ بیان میں نیو یارک ٹائمز اور میڈیا کے دیگر ادراوں کو صدر اور ان کے اہل خانہ پر مبینہ ’مسلسل حملے‘ کرنے کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 03 Oct 2018, 6:08 PM