ٹرمپ نے کیا پوتن کو فون، جنگ آگے نہیں بڑھانے اور مسئلہ کے حل کے لیے بات چیت پر دیا زور
گفتگو کے دوران ٹرمپ نے پوتن کو یورپ میں وافر تعداد میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کی یاد بھی دلائی ہے۔ اپنی انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ نے یوکرین-روس جنگ کا حل ایک دن میں تلاش کر لینے کا دعویٰ کیا تھا۔
امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کامیابی ملنے کے بعد پوری طرح سرگرم ہو گئے ہیں اور وہ دنیا کی اہم ترین شخصیات سے مسلسل فون پر بات کر رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں انہوں نے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے بات کی تھی، اب ان کے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے بھی فون پر گفتگو کرنے کی خبر سامنے آ رہی ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے پوتن سے روس-یوکرین جنگ کو آگے نہ بڑھانے کی صلاح دی ہے۔
بات چیت کے دوران ٹرمپ نے پوتن کو یورپ میں وافر تعداد میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کی یاد دلائی۔ ساتھ ہی انہوں نے یوکرین میں جنگ کے مسئلہ کے حل کے لیے آگے کی چرچا کو لے کر اپنی دلچسپی بھی ظاہر کی۔ رپورٹ میں نامعلوم ذرائع کے حوالے سے یہ جانکاری دی گئی ہے۔ اس کے مطابق ٹرمپ نے لڑائی کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور اس معاملے پر ماسکو کے ساتھ مستقبل میں بات چیت میں شامل ہونے کی خواہش کے اشارے بھی دیے۔
غور طلب ہے کہ اپنی انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ ایک دن کے اندر یوکرین-روس جنگ کو ختم کرنے کا حل تلاش کر لیں گے، لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا تھا کہ وہ ایسا کیسے کریں گے۔
وہیں جمعہ کو کریملن کی طرف سے کہا گیا کہ پوتن یوکرین معاملے پر ٹرمپ سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ ماسکو کے مطالبات کو بدلنے کے لیے تیار ہیں۔ 14 جون کو پوتن نے جنگ کو ختم کرنے کے لیے اپنی شرطیں طے کی تھیں۔ پوتن نے کہا تھا کہ یوکرین کو اپنے ناٹو عزائم کو چھوڑنا ہوگا اور روس کے ذریعہ دعویٰ کیے گئے چار علاقوں کے سبھی علاقوں سے اپنے فوجیوں کو واپس بلانا ہوگا۔ اس پر یوکرین نے اسے نامنظور کرتے ہوئے کہا کہ یہ خود سپردگی کے یکساں ہوگا اور ولادیمیر زیلنسکی کی طرف سے ایک 'فتح منصوبہ' پیش کیا گیا جس میں مغرب سے اضافی فوجی امداد کی گزارش شامل ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔