استنبول کے میئر کے خلاف مبینہ بدعنوانی کے الزامات کے تحت مقدمہ کی کارروائی کا آغاز

ترک اخبارات نے اشارہ کیا کہ ترکیہ میں 2028ء کے صدارتی انتخابات کے لیے اپوزیشن کے ممکنہ امیدوار کو سات سال تک قید اور نااہلی کے فیصلے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>اسنبول کے میئر اکرام امام اوگلو</p></div>

اسنبول کے میئر اکرام امام اوگلو

user

یو این آئی

استنبول: ترکیہ کے سب سے بڑے شہر استنبول کے میئر اکرام امام اوگلو کے خلاف گزشتہ روز مبینہ بدعنوانی کے الزامات کے تحت مقدمہ کی کارروائی کا آغاز ہوا۔ صدر رجب طيب اردوگان کے سیاسی حریف سمجھے جانے والے رہنما کے خلاف یہ کیس ان کے سیاسی کیریئر کو ختم کرسکتا ہے۔

ریپبلکن پیپلز پارٹی کے رکن امام اوگلو پر سنہ 2015ء کے آخر میں جب وہ استنبول کے مضافاتی علاقے ‘بیلیک دوزو‘ کے میئر تھے مالیاتی معاہدے میں جعلسازی کے شبے میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ تاہم وہ ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے آئے ہیں۔ العربیہ کے مطابق امام اوگلو کے دفتر نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ اس مقدمے کی پہلی سماعت ملزم کی غیر موجودگی میں ہوئی جو تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہی۔ اسی ذرائع نے مزید کہا کہ کیس کی سماعت تیس نومبر تک ملتوی کردی گئی ہے۔


ترک اخبارات نے اشارہ کیا کہ ترکیہ میں 2028ء کے صدارتی انتخابات کے لیے اپوزیشن کے ممکنہ امیدوار کو سات سال تک قید اور نااہلی کے فیصلے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ امام اوگلو 2019ء میں استنبول کے میئر بننے کے بعد سے عدالتی ہدف بنے ہوئے ہیں۔ ان کے استنبول کے میئر بننے سے صدر رجب طيب أردوگان کی پارٹی کو شدید دھچکا لگا تھا۔ امام اوگلو نے أردوگان کی جماعت ’آق‘ کا استنبول پر 25 سالہ اقتدار ختم کر دیا تھا۔

گزشتہ دسمبر میں اکرم امام اوگلو کو سپریم الیکشن کمیشن کے ارکان کی "توہین" کرنے کے الزام میں ان کو سیاسی حقوق سے محروم کرنے کے علاوہ دو سال اور سات ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی، لیکن انہوں نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی کہ وہ اب تک اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔ اکرام امام اوگلو کو سنائی جانے والی سزا پر عالمی سطح پر شدید رد عمل سامنے آیا تھا اور اس فیصلے کی مذمت کی گئی تھی۔ اس فیصلے کی وجہ سے امام اوگلو کو گزشتہ مئی میں ہونے والے صدارتی انتخابات سے باہر کر دیا گیا، حالانکہ ترک اپوزیشن کا ایک حصہ انہیں طیب أردوغان کے جرات مند اور بے باک حریف کے طور پر دیکھتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔