’تباہی سے بچنے کے ليے وقت ہاتھ سے نکلتا جا رہا ہے‘
موسمياتی تبديليوں کے سبب مستقبل ميں کسی ممکنہ تباہ کن صورت حال سے بچنے کے ليے عالمی معيشت اور معاشرے ميں از سر نو تبديلياں درکار ہيں اور اس ضمن ميں وقت ہاتھ سے نکلتا جا رہا ہے۔
موسمياتی تبديليوں کے سبب عالمی سطح پر تباہی و افراتفری کی ممکنہ صورت حال سے بچنے کے ليے معاشرے اور معيشت ميں واضح تبديلياں ناگزير ہيں۔ اقوام متحدہ نے 8 اکتوبر کے روز جاری کردہ ايک تازہ رپورٹ ميں خبردار کيا ہے کہ معاشروں ميں لوگوں کے طرز زندگی اور اقتصاديات ميں اتنی وسيع تر تبدیلیاں درکار ہيں کہ ان کے بارے ميں سوچا بھی نہيں جا سکتا۔ رپورٹ ميں تنبيہ کی گئی ہے کہ تباہ کن صورتحال سے بچنے کے ليے وقت ہاتھ سے نکلتا جا رہا ہے۔
دنيا میں سطح کے درجہ حرارت ميں ايک ڈگری سينٹی گريڈ کا اضافہ ہو چکا ہے جو مختلف سمندروں کی سطح ميں اضافے اور نتيجتاً تباہ کن شدت کے طوفانوں، سيلابوں، خشک سالی اور ديگر قدرتی آفات کی آمد کا سبب بن سکتا ہے۔ علاوہ ازيں اگر تبديلياں متعارف نہ کرائی گئيں، تو موجودہ رفتار سے دنيا کی سطح کے درجہ حرارت ميں تين سے چار ڈگری تک کا اضافہ ممکن ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ ميں پيشین گوئی کی گئی ہے کہ زہريلی ’گرين ہاؤس‘ گيسوں کے اخراج کی موجودہ رفتار کے تحت دنيا کے درجہ حرارت ميں ڈيڑھ ڈگری سينٹی گريڈ تک کا اضافہ کم سے کم بھی سن 2030 تک جبکہ زيادہ سے زيادہ سن 2050 تک ممکن ہے۔
جنوبی افریقی شہر ڈربن کے ’انوائرمنٹ پلاننگ اينڈ کلائيميٹ پروٹيکشن ڈپارٹمنٹ‘ کی سربراہ ڈيبرا روبرٹس کا کہنا ہے کہ فيصلہ سازی کے اعتبار سے آئندہ چند سال انسانی تاريخ کے اہم ترين سال ہيں۔ اسی طرح لندن کے ’امپيريئل کالج‘ ميں ماحوليات سے متعلق محکمے کے ايک پروفيسر جم اسکيا کا کہنا ہے، ’’ہم نے اپنا کام کر ديا ہے۔ اب يہ حکومتوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اقدامات اٹھائيں۔‘‘
’انٹر گورنمنٹل پينل فار کلائميٹ چينج‘ يا IPCC کی يہ رپورٹ ايک ايسے موقع پر جاری کی گئی ہے جب دسمبر ميں پولينڈ ميں ايک کلائميٹ سمٹ منعقد ہو رہی ہے۔ اس سربراہی اجلاس ميں عالمی رہنماؤں پر کافی دباؤ ہو گا کہ وہ ضرر رساں گيسوں کے اخراج کو محدود کرنے کے ليے اہداف بڑھائيں اور ان پر عملدرآمد کو يقينی بنائيں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 09 Oct 2018, 6:59 AM