برسلز میں یورپی یونین کے صدر دفتر کے باہر ہزاروں لوگوں کا ایران مخالف احتجاج
برسلز میں یورپی یونین کے صدر دفتر کے باہر ہزاروں افراد نے ایک بڑا جلوس نکالا۔ یہ احتجاج ایران کے خلاف کیا گیا اور یورپی یونین سے ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا
بیلجیئم: برسلز میں گزشتہ روز یورپی یونین کے صدر دفتر کے باہر ہزاروں افراد نے ایک بڑا جلوس نکالا۔ یہ احتجاج ایران کے خلاف کیا گیا اور یورپی یونین سے ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ مظاہرین نے پاسداران انقلاب کے خلاف نعرے لگائے اور اسے دہشت گرد تنظیم "داعش" کے مماثل قرار دیا۔
انہوں نے ایران کے اندر مظاہرین کی طرف سے شروع کیے گئے نعرے بھی لگائے، جن میں "خواتین، زندگی اور آزادی"، "یہ سال خون کا سال ہے۔ سقوط خامنہ ای، "ہم حکومت کے خلاف جنگ کا حق رکھتے ہیں" اور "پاسداران انقلاب اور پاسیج حقیقی داعش ہیں" اور "ہم لڑ رہے ہیں ایرانی حکومت کے خلاف لڑتے رہیں گے، جیسے نعرے لگائے گئے۔
مارچ کے اختتام پر حزب اختلاف کی متعدد شخصیات نے جلوس سے خطاب کیا۔ مقررین میں سرگرم کارکن مسیح علی نژاد بھی شامل تھے، جنہوں نے حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے ایرانیوں کے درمیان اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "جنہوں نے ہمارے پیارے ہم سے جدا کیے ہم انہیں ٹکڑے ٹکڑے کردیں گے۔ وہ یران میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں درجنوں مظاہرین کی ہلاکت کا حوالہ دے رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کردوں، بلوچیوں، ترکوں اور عربوں کے درمیان تقسیم کررہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے اتحاد ضروری ہے۔ سیاسی کارکن حامد اسماعیلیون نے اپنی طرف سےمظاہروں کے شرکاء سےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاسداران انقلاب ایک "سیاسی، اقتصادی اور سکیورٹی عفریت" بن چکا ہے اور ایران میں جبر اور قتل و غارت کا ذمہ دار ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1980ء سے 1988ء تک جاری رہنے والی ایران عراق جنگ کو طول دینے میں پاسداران انقلاب کا اثر تھا اور اس نے اندرون اور بیرون ملک اس سے تعلق رکھنے والی تنظیموں کا حوالہ دیا جن میں لبنانی "حزب اللہ" ملیشیا اورعراق کی "الحشد الشعبی" فورسز شامل ہیں۔
ادھر کل سوموارکو یورپی یونین نے ایران میں حکومت مخالفین کو دبانے کی وجہ سے ایران کے خلاف پابندیوں کے پانچویں پیکج کا اعلان کیا ہے۔ بیرون ملک ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنے کے مطالبے کے لیے ایک زبردست مہم چلا رہے ہیں۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا ہے کہ یونین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تہران پر "اہم پابندیوں" کے پیکیج کی تیاری پر کام کر رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔