یوکرین میں ہندوستانی طلبا کو یرغمال بنائے جانے کی کوئی خبر نہیں، روس کے الزام کے بعد ہندوستان کا بیان
روسی فوج کے ترجمان نے کہا، ’’ہماری معلومات کے مطابق یوکرین افسران نے خارکیف میں ہندوستان طلبا کے ایک گروپ کو جبراً روک کر رکھا ہے جو یوکرین سرحد سے نکل کر بولگوروڈ جانا چاہتے ہیں‘‘
کیف / ماسکو: یوکرین پر حملے تیز کرنے کے دوران روس کی وزارت دفاع نے الزام عائد کیا ہے کہ یوکرین کی افواج نے خارکیف میں ہندوستانی طلبا کے ایک بڑے گروپ کو یرغمال بنا لیا ہے۔ ایک روسی فوجی ترجمان نے ایک پریس بریفنگ میں کہا، "ہماری معلومات کے مطابق یوکرین کے حکام نے خارکیف میں ہندوستانی طلبا کے ایک بڑے گروپ کو جبراً یرغمال بنایا ہوا ہے، جو یوکرین کی سرحد عبور کر کے بولگوروڈ جانا چاہتے ہیں۔"
دریں اثنا، ہندوستانی وزارت خارجہ کے سرکاری ترجمان ارندم باگچی نے کہا ہے کہ یوکرین میں ہندوستانیوں کو یرغمال بنائے جانے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یوکرینی حکام سے ہندوستانیوں کو نکالنے میں مکمل مدد مل رہی ہے۔
باگچی نے مزید کہا کہ وزارت خارجہ جنگ زدہ ملک میں موجود ہندوستانیوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ "کسی طالب علم کو یرغمال بنائے جانے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ ہم نے یوکرین کے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ خارکیف سے طالب علموں کو ملک کی مغربی سرحد کے ساتھ واقع ممالک تک لے جانے کے لیے خصوصی ٹرینوں کا انتظام کریں۔"
اس سے قبل ایک روسی فوجی ترجمان نے کہا تھا، "دراصل انہیں (ہندوستانی طلبا کو) یرغمال بنایا گیا ہے۔ روسی مسلح افواج ہندوستانی شہریوں کے محفوظ انخلا کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے کے لیے تیار ہیں اور انھیں روسی سرزمین سے اپنے جنگی طیاروں یا ہندوستانی فوجی طیاروں کے ذریعے گھر بھیجیں گے، جو بھی ہندوستان کی تجویز ہوگی۔‘‘
روس کے اس دعوے سے کچھ دیر پہلے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے بات کی اور مشرقی یوکرین کے شہر خارکیف کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا، جہاں ایک ہزار سے زیادہ ہندوستانی طلبا پھنسے ہوئے بتائے جاتے ہیں۔
سرکاری ذرائع کے حوالہ سے این ڈی ٹی وی نے خبر دی ہے کہ خارکیف اب پوری طرح روس کے کنٹرول میں ہے اور طالبات کو پہلے ہی ٹرین کے ذریعے یوکرین کی مغربی سرحد تک لے جایا جا چکا ہے، جو تقریباً 20 گھنٹے کا سفر ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔