ہندوستان میں ہدف بنا کر کیے جا رہے حملوں اور بلڈوزر ایکشن پر امریکہ کی مذمت، مذہبی آزادی کو خطرہ قرار دیا

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے دنیا بھر میں مذہبی آزادی کی حالت پر اپنی 2022 کی سالانہ رپورٹ میں ہندوستان کی کئی ریاستوں میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے ذریعہ تشدد کی نشان دہی کی ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ نے مذہبی آزادی سےمتعلق سالانہ رپورٹ جاری کر دی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف ریاستی سطح پر کئی طرح کے اقدامات کیے گئے اور مذہبی اقلیتوں کے خلاف قانون نافذ کرنے والے حکام نے تشدد کیا۔ رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے اقلیتوں پر ہدف بناکر کیے جانے والے حملوں، گھروں کو مسمار کرنے اور ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کو دنیا بھر میں مذہبی آزادی کے لیے خطرہ قرار دیا۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے دنیا بھر میں مذہبی آزادی کی حالت پر اپنی 2022 کی سالانہ رپورٹ میں ہندوستان کی کئی ریاستوں میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے ذریعہ تشدد کی رپورٹوں کی نشان دہی کی۔ یہ رپورٹ سکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے جاری کی جس نے پیشرفت اور تسلسل دونوں کو نوٹ کیا اور بعض صورتوں میں انتہائی پریشان کن رجحانات کے ابھرنے کا بھی ذکر کیا۔


پہلی رپورٹ کو پیش کرتے ہوئے محکمہ خارجہ کے ایک سینئر اہلکار نے صحافیوں کو بتایا کہ ہندوستان کے حوالے سے دستاویز میں مذہبی برادریوں بشمول عیسائیوں، مسلمانوں، سکھوں، ہندو دلتوں اور مقامی برادریوں کے خلاف مسلسل ہدف بنا کر کئے گئے حملے، مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کے لیے کھلے عام مطالبات بشمول غیر انسانی بیان بازی شامل ہے۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے سفیر برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی، راشد حسین نے دسمبر 2021 کی ہریدوار میں ’دھرم سنسند‘ کے دوران کی گئی تقاریر کو خاص طور پر پریشان کن قرار دیا۔

رپورٹ جاری کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں ملک کی مختلف مذہبی برادریوں سے تعلق رکھنے والے وکلاء اور مذہبی رہنماؤں نے ہریدوار شہر میں مسلمانوں کے خلاف انتہائی نفرت انگیز تقریر کے معاملے کی مذمت کرتے ہوئے ملک پر زور دیا کہ وہ تکثیریت اور رواداری کی اپنی تاریخی روایات کو برقرار رکھے۔ وہ دسمبر 2021 میں دھرم سنسد کے نام سے تین روزہ اجلاس کا حوالہ دے رہے تھے، جہاں مقررین نے لوگوں سے مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے کی اپیل کی۔ اتراکھنڈ پولیس نے منتظم کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ حسین نے جن دیگر ممالک کا ذکر کیا وہ روس، چین، افغانستان اور سعودی عرب تھے۔


اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی سالانہ رپورٹ اس سے قبل ہندوستان میں مذہبی آزادی کی حالت پر تنقید کرتی رہی ہے، اور اس میں مقامی خبروں اور سول سوسائٹی کے اکاؤنٹس کی بنیاد پر کئی سال پہلے کی مثالوں اور مقدمات کی فہرست دی گئی ہے۔ وہیں، ہندوستان ماضی میں اور حالیہ برسوں میں امریکہ کی طرف سے دوسرے ممالک کے بارے میں رائے پیش کرنے کے اختیار پر سوال اٹھاتے ہوئے اس طرح کے غیر منقولہ تبصروں کو مسترد کرتا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔