ابو بکر البغدادی کا عروج و زوال
ابو بکر البغدادی نے ‘اسلامک اسٹیٹ‘ کو ایک مقامی عسکری گروپ سے ایک عالمی دہشت گرد تنظیم کیسے بنایا؟
امریکی سپیشل فورسز کے ہاتھوں البغدادی کی ہلاکت 'اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے لیے بہت بڑا دھچکا ہے۔ بطور سربراہ انہوں نے شام اور عراق میں اپنی کارروائیوں سے اس تنظیم کو دہشت اور بربریت کی علامت بنایا۔
البغدادی کا جہادی کیریئر سن دو ہزار تین میں عراق پر امریکی حملے سے شروع ہوا، جب انہوں نے امریکی قبضے کے خلاف ہتھیار اٹھائے اور اپنا ایک شدت پسند گروہ تشکیل دیا۔
2004ء میں البغدادی کو امریکی فوجیوں نے حراست میں لے لیا اور انہیں ابو غریب جیسے حراستی مراکز میں رکھا گیا۔ ابو غریب بعد میں قیدیوں کے ساتھ امریکی فوجیوں کی زیادتیوں کی بدترین مثال کے طور پہ سامنے آیا۔ اسی سال البغدادی کو اس جیل سے رہا کر دیا گیا۔
2006ء تک البغدادی نے ایک 'مجاہدین شوریٰ کونسل‘ تشکیل کر لی تھی۔ لیکن کچھ عرصے بعد اس تنظیم میں شامل کئی مسلح گروہ علیحدہ ہوگئے اور 'اسلامک اسٹیٹ ان عراق‘ نامی تنظیم بنالی۔ اس تنظیم کو 'القاعدہ ان عراق‘ کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔
یہ واضح طور پر نہیں کہ عراق میں القائدہ کی شاخ میں البغدادی نے کیسے ترقی پائی۔ نو سال قبل میں ابو عمر ال بغدادی کی ہلاکت کے بعد انہیں 'اسلامک اسٹیٹ ان عراق‘ کا سربراہ بنا دیا گیا۔ اکتوبر 2011ء میں امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے البغدادی کو 'عالمی دہشت گرد‘ قرار دیا گیا۔ تب سے امریکا نے ان پر پابندیاں عائد کر دیں اور ان کی سر کی قیمت کئی لاکھ امریکی ڈالر رکھ دی۔
چھ سال قبل البغدادی نے عراق کے بعد شام میں بھی 'اسلامک اسٹیٹ‘ کے قیام کا اعلان کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ شام میں القاعدہ کی اتحادی تنظیم 'النصرہ فرنٹ‘ ان کے ساتھ مل گئی ہے اور وہ بھی 'اسلامک اسٹیٹ‘ کا حصہ بن گئی ہے۔ اس نئے عسکری اتحاد کو ' اسلامک اسٹیٹ ان عراق اینڈ سریا ‘ کا نام دیا گیا۔
البغدادی کے اعلان کو شام میں 'نصرہ فرنٹ‘ کے سربراہ نے چیلنج کیا اور اپنا کیس 'القاعدہ‘ کے سربراہ ایمن الظواہری کے سامنے پیش کیا۔ الظواہری نے اعلان کی کہ البغدادی کو اپنی سرگرمیاں عراق تک محدود رکھنا ہوں گی۔ البغدادی نے اس حکم کو نہیں مانا اور یوں 'القاعدہ‘ اور 'اسلامک اسٹیٹ‘ کے تعلقات ختم ہو گئے۔ جنوری دو ہزار چودہ میں ‘اسلامک اسٹیٹ‘ نے رقہ کو قبضے میں لیا اور شام سے 'النصرہ' کو بھگا دیا۔
جون 2014ء تک 'اسلامک اسٹیٹ‘ نے عراق اور شام کے کئی علاقوں پر قبضہ کر لیا۔ 29 جون کو البغدادی نے موصل کی مسجد سے اعلان کیا کہ وہ دنیا بھر میں اپنی خلافت بنائیں گے اور دنیا بھر کو اپنی تنظیم کا نام 'اسلامک اسٹیٹ‘ بتایا۔ عالمی سطح پر کئی مذہبی رہنماؤں نے ان کے بیان کی مذمت کی اور ان کے خلیفہ ہونے کے دعوے کو مسترد کیا۔
تاہم اس اعلان کے بعد سے البغدادی اپنی تنظیم کو فروغ دیتے رہے۔ اب جب کہ البغدادی ہلاک ہوگئے ہیں، اس تنظیم کا کیا مستقبل ہوگا؟ مشرق وسطیٰ کے امور کے ماہر گوائڈو سٹائنبرگ کہتے ہیں کہ،'' اس دہشت گرد تنظیم کو اتنا ظالم اور پر عزم سربراہ ملنا شاید بہت مشکل ہوگا۔‘‘
(ڈی ڈبلیو)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔