اسرائیلی وزیر اعظم کے حکم پر ہوئے تھے لبنان میں پیجر حملے، نیتن یاہو نے خود کی تصدیق
ٹائمز آف اسرائیل نے نیتن یاہو کے حوالے سے بتایا ہے کہ پیجر آپریشن اور نصراللہ کا خاتمہ دفاعی تنظیم کے سینئر افسروں اور سیاسی علاقے میں ان کے لیے ذمہ دار لوگوں کے احتجاج کے باوجود کیا گیا۔
لبنان میں ہوئے پیجر حملے کے لیے اسرائیل کو ذمہ دار ٹھہرایا جاتا رہا ہے لیکن اس معاملے پر اب تک خاموش رہنے والے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کا بیان سامنے آ گیا ہے۔ یاہو نے اتوار کو اس بات کو قبول کر لیا ہے کہ انہوں نے ہی ستمبر میں لبنان واقع جنگجو گروپ حزب اللہ کے ٹھکانوں پر پیجر حملے کو منظوری دی تھی۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے ترجمان اومر دوستری نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ نیتن یاہو نے اتوار کو تصدیق کی کہ انہوں نے ہی لبنان میں پیجر آپریشن کو ہری جھنڈی دی تھی۔
10 نومبر کو ہوئی کابینہ کی میٹنگ میں نیتن یاہو نے یہ بھی قبول کیا کہ اسرائیلی فوج نے سیدھا حکم ملنے کے بعد بیروت میں ایک کامیاب حملہ کیا جس میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی موت ہو گئی۔ ٹائمز آف اسرائیل نے نیتن یاہو کے حوالے سے بتایا کہ پیجر آپریشن اور حسن نصراللہ کا خاتمہ دفاعی تنظیم کے سینئر افسروں اور سیاسی علاقے میں ان کے لیے ذمہ دار لوگوں کے احتجاج کے باوجود کیا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ اس سال 17 اور 18 ستمبر کے درمیان ایران کی حمایتی جنگجو تنظیم حزب اللہ کے ذریعہ استعمال کیے گئے ہزاروں پیجر اور واکی ٹاکی میں دھماکے ہوئے تھے جس میں تقریباً 40 لوگوں کی موت ہو گئی تھی جبکہ 3000 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔ ذرائع کے مطابق لبنان میں حزب اللہ کے جنگجو کے ذریعہ استعمال کیے گئے پیجر محض 30 منٹ میں دھماکہ کر گئے جبکہ حزب اللہ کے لڑاکے اسرائیلی رڈار سے بچانے کے لیے ایسے پیجر کا استعمال کر رہے تھے جن میں جی پی ایس نہیں تھا، کوئی مائیکرو فون اور کیمرے نہیں تھے۔
واضح ہو کہ لبنان نے کہا ہے کہ اس نے خوفناک حملوں کو لے کر اقوام متحدہ کی لیبر ایجنسی کے سامنے شکایت درج کرائی ہے جس میں اسرائیل پر انسانیت، ٹکنالوجی کے خلاف ایک شدید جنگ چھیڑنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔