بنگلہ دیش میں تشدد بھڑکانے میں ’آئی ایس آئی‘ کا ہاتھ! شیخ حسینہ کے بیٹے کا الزام
سجیب کا کہنا ہے کہ احتجاج قابو سے باہر ہو گیا کیونکہ کچھ گروپ مظاہرین کو اکسا رہے تھے اور انہیں اس میں پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی یا مغربی گروپوں کے ملوث ہونے کا شبہ ہے
ڈھاکہ: سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کے بیٹے سجیب واجد جوئے نے بنگلہ دیش میں تشدد اور بغاوت کے حوالے سے سنسنی خیز انکشاف کیا ہے۔ سجیب کا کہنا ہے کہ احتجاج قابو سے باہر ہو گیا کیونکہ کچھ گروپ مظاہرین کو اکسا رہے تھے اور انہیں اس میں پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی یا مغربی گروپوں کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے دو تین سال قبل ریزرویشن کوٹہ ختم کر دیا تھا لیکن آزادی پسندوں کے اہل خانہ عدالت میں پہنچ گئے تھے، اس لیے احتجاج شروع ہوا۔
انہوں نے کہا، ’’شروع میں یہ ایک چھوٹا سا احتجاج تھا لیکن میرے خیال میں مغربی گروہ اسے اکساتے رہے۔ بالآخر احتجاج پرتشدد ہو گیا اور میری والدہ کی حفاظت ایک مسئلہ بن گئی۔ مظاہرین وزیر اعظم کی رہائش گاہ کی طرف مارچ کر رہے تھے۔ میری والدہ آخری وقت میں بھی ملک چھوڑنا نہیں چاہتی تھیں۔ وہ ملٹری ایئربیس گئی اور اپنی بہن سے کہا کہ وہ نہیں جانا چاہتی لیکن میں نے ان سے بات کی اور انہیں جانے کے لیے راضی کیا۔ میں نے ان سے کہا کہ چلی جائیں ورنہ وہ آپ کو قتل کر دیں گے۔‘‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا، ’’میں نہیں سمجھتا کہ چین اس میں ملوث ہے کیونکہ وہ ہمارے اندرونی معاملات میں کبھی ملوث نہیں رہا۔ ہم ہر ملک کے دوست تھے۔ چین اور ہندوستان کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات تھے۔ ہم ہندوستان کو اپنا بہترین دوست سمجھتے ہیں۔ ہمارے امریکہ کے ساتھ بھی اچھے تعلقات تھے لیکن پاکستان (آئی ایس آئی) ہمیشہ بنگلہ دیش کی آزادی کے خلاف رہا ہے۔ ہم نے ان سے آزادی کی جنگ لڑی، اس لیے مجھے شک ہے کہ احتجاج کو بھڑکانے میں آئی ایس آئی کا ہاتھ تھا۔‘‘
انہوں نے سوال کیا کہ جب احتجاج پرامن طور پر جاری تھا تو طلباء کے پاس بندوقیں کہاں سے آئیں؟ اس لیے پولیس نے انہیں روکنے کے لیے ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کیا۔ اس کے بعد بھی ہماری حکومت نے ان پولیس افسران کو فوری طور پر معطل کر دیا، جنہوں نے ان کے خلاف کارروائی کی تھی لیکن یہ سب کچھ بدامنی پھیلانے کے لئے کیا گیا تھا۔ احتجاج بڑھتا گیا اور انہوں نے وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے تھانوں پر بندوقوں سے حملہ کیا۔ ان کے پاس بندوقیں کہاں سے آئیں؟
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔