خواتین پر یونیورسٹی تعلیم کی پابندی کا فیصلہ درست ہے: طالبان

طالبان کے نائب ترجمان بلال کریمی نے یونیورسٹی میں خواتین کی تعلیم پر پابندی کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں تعلیم اور ترقی کے امور کو شریعت کے مطابق ترتیب دینا تحریک کا فرض ہے

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>

ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

کابل: طالبان کے نائب ترجمان بلال کریمی نے یونیورسٹی میں خواتین کی تعلیم پر پابندی کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں تعلیم اور ترقی کے امور کو شریعت کی دفعات کے مطابق ترتیب دینا تحریک کا فرض ہے۔

بلال کریمی نے ’العربیہ‘ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ طالبان نے خواتین کو وہ حقوق دیے ہیں جو ماضی میں انہیں حاصل نہیں تھے۔ طالبان کے نائب ترجمان بلال کریمی نے افغانستان میں داعش کی موجودگی کی اہمیت کو کم کرتے ہوئے کہا کہ داعش ایک پوشیدہ تکفیری رجحان قرار ہے۔

انہوں نے کہا کہ طالبان تحریک نے کالعدم تنظیم داعش کے 98 فیصد ٹھکانے تباہ کر دیے ہیں اور افغانستان میں داعش کے لیے کوئی مقبول انکیوبیٹر نہیں تھا۔

یاد رہے افعانستان کی وزارت اعلیٰ تعلیم کی جانب سے تمام سرکاری اور نجی یونیورسٹیوں کو بھیجے گئے خط کے مطابق طالبان نے گزشتہ ماہ افغانستان میں خواتین کے لیے یونیورسٹی کی تعلیم پر غیر معینہ مدت کے لیے پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس خط پر وزیر ندا محمد ندیم کے دستخط تھے۔


طالبان کے اس فیصلے پر عالمی برادری کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تو رد عمل میں طالبان کے اعلی تعلیم کے وزیر ندا محمد ندیم نے اپنے بیانات میں کہا تھا کہ اگر وہ ہم پر ایٹم بم بھی گرا دیں تو بھی ہم اپنے فیصلے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ہم عالمی برادری کی طرف سے عائد پابندیوں کے لیے تیار ہیں۔ طالبان کے فیصلے صرف لڑکیوں کو یونیورسٹی کی تعلیم سے روکنے پر ہی نہیں رکے بلکہ اس تحریک نے افغانستان میں غیر سرکاری تنظیموں کو احکامات بھی جاری کیے کہ وہ خواتین کو ملازمت پر رکھنے سے باز آ جائیں۔

طالبان نے حجاب سمیت مناسب ڈریس کوڈ پر عمل درآمد کرانے کے اپنے فیصلے کو درست قرار دیا اور اس فیصلے پر عمل نہ کرنے والی تنظیموں کے لائسنس معطل کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔ العربیہ کے ذرائع نے دو روز قبل اطلاع دی تھی کہ طالبان حکومت نے افغانستان میں خواتین کے بیوٹی سیلون بند کرنے کے لیے 10 دن کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ طالبان نے لڑکیوں کو تجارتی مراکز میں کام کرنے سے روکنے کا بھی فیصلہ کرلیا ہے۔

(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔