اہلیہ کو ملے تحائف صیغۂ راز میں رکھ کر بُرے پھنسے برطانوی وزیراعظم، اپوزیشن پارٹی نے کیا جانچ کا مطالبہ

برطانوی قانون کےمطابق اراکین پارلیمنٹ کو 28 دن کے اندر تحفہ اور عطیہ کے بارے میں اطلاع دیتے ہوئے اسے جانکاری دینے والے رجسٹرڈ میں درج کرنا ہوتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>کیئر اسٹارمر (فائل)/ آئی اے این ایس</p></div>

کیئر اسٹارمر (فائل)/ آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر مشکلوں میں پھنس گئے ہیں۔ ان پر اپنی اہلیہ وکٹوریہ کو ملے تحائف کی وجہ سے پارلیمانی ضابطوں کی خلاف ورزی کا الزام لگ رہا ہے۔ اسٹارمر اس وقت شدید تنقید کے گھیرے میں ہیں اور ان کے خلاف جانچ کے مطالبات بھی کئے جا رہے ہیں۔

'سنڈے ٹائمز' کی ایک رپورٹ کے مطابق وزیراعظم اسٹارمر کو اس بات کا خلاصہ کرنے میں لاپروائی برتنے کی وجہ سے جانچ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کہ لیبر پارٹی کے اہم عطیہ دہندہ وحید علی نے ان کی اہلیہ کے لیے ذاتی شاپر، کپڑے اور دیگر اشیاء کا خرچ اٹھایا تھا لیکن ان تحائف کے بارے میں اسٹارمر نے اطلاع نہیں دیتے ہوئے اراکین پارلیمنٹ کو تحفہ دینے کی جانکاری دینے والے رجسٹرڈ میں بھی اسے درج نہیں کرایا۔


برطانیہ میں قانون ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کو 28 دنوں کے اندر تحفہ اور عطیہ کے بارے میں جانکاری دینی ضروری ہوتی ہے۔ برطانوی پارلیمنٹ کے ضابطوں کی گائیڈ لائنس میں کہا گیا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کو کسی تیسرے فریق کو دیے گئے کسی بھی فائدہ کی جانکاری دینی چاہیے چاہے اس کےساتھ ان کے لیے کوئی فائدہ جڑا ہو یا نہیں۔ اگر رکن کو فائدہ کے بارے میں جانکاری ہے اور یہ فائدہ ایوان کی ان کی رکنیت یا پارلیمانی یا سیاسی سرگرمیوں کی وجہ سے دیا گیا ہے تو اس کی اطلاع دینی چاہیے۔

ہاؤس آف کامنس ضابطہ اخلاق کے تحت پارلیمنٹ کے اراکین کو مالی مفادات کے بارے میں جانکاری فراہم کرنی ہوتی ہے، جسے ان کے کام کو متاثر کرنے کا طریقہ بھی مانا جاتا ہے۔ کنزرویٹو پارٹی کے ترجمان نے پارلیمانی ضابطوں کی واضح سنگین خلاف ورزی پر پوری جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔


پارلیمنٹ کی ویب سائٹ پر لسٹڈ وزیراعظم کے رجسٹرڈ مالیاتی مفادات سے پتہ چلتا ہے کہ انہیں لارڈ علی سے کئی تحائف ملے ہیں جن میں کئی جوڑے چشمے، کپڑے اور رہنے کی سہولت شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ان تحفوں کا تو اعلان کیا گیا لیکن ان کی اہلیہ کو دیے گئے کپڑوں کے بارے میں جانکاری نہیں دی گئی۔ حال ہی میں وزیراعظم نے یہ بات کہی کہ لارڈ علی نے انہیں کئی ہفتوں کے لیے رہائش فراہم کیا تھا جس کی قیمت 20000 برٹش پاؤنڈ سے زیادہ بتائی گئی ہے۔

دوسری طرف برطانوی وزیراعظم کی سرکاری رہائش 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کے ترجمان نے رائٹرس کو بھیجے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسٹارمر اور ان کی ٹیم نے اس بارے میں افسران سے صلاح مانگی تھی اور ان کا ماننا ہے کہ انہوں نے ضابطوں پر عمل کیا ہے۔ ترجمان نے کہا "حالانکہ اس مہینے آگے کی پوچھ تاچھ کے بعد ہم نے اور بھی چیزیں اعلان کی ہیں۔"


قابل ذکر ہو کہ وحید علی برطانوی میڈیا کاروباری ہیں اور آن لائن فیشن ریٹیلر ‘ASOS’ کے سابق صدر ہیں۔ اسی سال اگست میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا تھا کہ لارڈ علی کو کوئی رسمی سرکاری کردار نہیں ہونے کے باوجود ایک غیر مستقل ڈاؤننگ اسٹریٹ سیکوریٹی پاس دیا گیا۔ علی کو 1998ء میں ٹونی بلیئر کے ذریعہ اعزاز سے نوازا گیا تھا اور حال ہی میں انہوں نے لیبر پارٹی کے لیے چندہ اُگاہی مہم کی قیادت کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔