آسٹریلیائی حکومت کو نوجوان نسل کی فکر، 16 سال تک کے بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی کا فیصلہ
آسٹریلیائی وزیر اعظم اینتھنی البانیز نے کہا کہ فیس بُک اور ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارم کے مضر اثرات سے ہمارے بچوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ قانون کی خلاف ورزی کرنے والے ذمہ داروں پر بھاری جرمانہ عائد ہوگا۔
آسٹریلیا میں 16 سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جمعرات کو اس فیصلہ کی جانکاری دیتے ہوئے آسٹریلیائی وزیر اعظم اینتھنی البانیز نے کہا کہ فیس بُک اور ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارم کے مضر اثرات سے ہمارے بچوں کو کافی نقصان پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ریگولیٹرس کو پتہ چلا کہ نوجوان یوزرس اس قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں تو اس کے لیے ٹیک جوائنٹ کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا اور ان پر بھاری جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا۔
آسٹریلیا ان ممالک میں سے ایک ہے جو سوشل میڈیا کو صاف بنانے کی کوشش کر رہا ہے اور اس طرح سے 16 سال تک کے بچوں پر یہ پابندی لگانا سب سے سخت قدم ہوگا۔ البانیز نے پارلیمنٹ کے باہر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ "یہ ماں باپ کے لیے ہے، سوشل میڈیا بچوں کو بہت نقصان پہنچ رہا ہے اور میں اس پر روک لگانا چاہتا ہوں۔"
نومبر میں پارلیمنٹ میں اس قانون کو پیش کرنے سے پہلے اسے ریاست اور علاقائی رہنماؤں کے سامنے رکھا جائے گا۔ اس کے بعد پارلیمنٹ میں قانون کے پاس ہونے کے بعد ٹیک پلیٹ فارم کو ایک سال کا وقت دیا جائے گا جس میں وہ یہ نکال سکیں گے کہ اس قانون کو کیسے نافذ کیا جا سکتا ہے۔ البانیز نے اسے 'ورلڈ لیڈنگ' سدھار بتاتے ہوئے کہا کہ یہ دکھانے کی ذمہ داری سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر ہوگی کہ وہ بچوں کی پہنچ کو روکنے کے لیے کیا قدم اٹھا رہے ہیں۔
آسٹریلیائی وزیر اعظم کے اس فیصلے پر فیس بُک اور انسٹا گرام کی بنیادی کمپنی میٹا نے کہا ہے کہ وہ حکومت کے ذریعہ نافذ کی جانے والے اس قانون کا احترام کرے گی لیکن میٹا کی سیفٹی ہیڈ اینٹیگون ڈیوس نے کہا ہے کہ آسٹریلیا کو اس بارے میں دھیان سے سوچنا چاہیے کہ پابندی کو کیسے نافذ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ خراب طریقے سے بنائے گئے قوانین سے ہمیں یہ تو اچھا محسوس ہو سکتا ہے کہ ہم نے اس پر ایکشن لیا ہے لیکن اس سے ماں-باپ اور ان کے بچے خود کو بہتر حالت میں نہیں پائیں گے۔
اسنیپ چیٹ نے انڈسٹری باڈی 'ڈی آئی جی آئی' کے ایک بیان کی طرف اشارہ کیا ہے جس میں وارننگ دی گئی ہے کہ اس طرح کی پابندی سے نوجوان مینٹل ہیلتھ سپورٹ بھی نہیں لے پائیں گے۔ 'ڈی آئی جی آئی' کے ترجمان نے کہا تھا کہ سوئمنگ میں خطرہ ہوتا ہے لیکن ہم نوجوانوں کو ساحل پر جانے سے نہیں روکتے، ہم انہیں اس کے لیے تیرنا سکھاتے ہیں۔ حالانکہ ٹک ٹاک کی طرف سے فی الحال اس معاملے پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ بچوں میں اسمارٹ فون کی بڑھتی عادت پوری دنیا میں عام بات ہے۔ بچوں کی اس عادت سے ان کے والدین اور اہل خانہ کو بھی کافی پریشانی ہوعتی ہے۔ موبائل کی وجہ سے بچے پڑھائی کے ساتھ ساتھ فزیکل ایکٹیویٹی سے بھی دور ہوتے جا رہے ہیں۔ اس سے ان کی صحت پر بھی مضر اثرات پڑ رہے ہیں۔ آسٹریلیائی حکومت نے انہی سب وجوہات سے بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی لگانے کے لیے اتنا سخت فیصلہ کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔