عدالت نے مسجد حملہ کے مشتبہ کو حراست میں بھیجا: رپورٹ

اخبار ’نیوزی لینڈ ہیرالڈ‘ کے مطابق اس دوران عدالت کے کٹہرے میں کھڑا ٹیرنٹ کھسیانی ہنسی ہنس رہا تھا، اخبار نے ٹیرنٹ کی جیل کے لباس میں ہتھکڑی لگی اور سیکورٹی اہلکاروں سے گھرے ایک تصویر بھی شائع کی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ماسکو: نیوزی لینڈ کی ایک عدالت نے کرائسٹ چرچ میں دو مساجد میں دہشت گردانہ حملوں کو انجام دینے کے معاملے میں آسٹریلیائی شہری برینٹن ہیریسن ٹیرنٹ کو ہفتہ کی صبح قتل کا الزام طے کیا اور اسے پانچ اپریل تک حراست میں بھیج دیا۔ جنوبی نیوزی لینڈ کے ڈونیڈن میں رہنے والے 28 سالہ ٹیرنٹ کی ہفتہ کے روز صبح عدالت میں پیشی ہوئی۔

اخبار ’نیوزی لینڈ ہیرالڈ‘ کے مطابق اس دوران عدالت کے کٹہرے میں کھڑا ٹیرنٹ کھسیانی ہنسی ہنس رہا تھا۔ اخبار نے ٹیرنٹ کی جیل کے لباس میں ہتھکڑی لگی اور سیکورٹی اہلکاروں سے گھرے ایک تصویر بھی شائع کی ہے۔ پولس نے ہفتہ کو بتایا کہ مسجد قتل عام کیس میں ٹیرنٹ کے خلاف مزید الزامات طے کیے جائیں گے۔
خیال رہے نیوزی لینڈ کے کرائسٹ چرچ میں دو مساجد میں جمعہ کو فائرنگ میں 49 افراد کی موت اور 48 دیگر زخمی ہو گئے تھے۔

آتشی اسلحہ قوانین میں تبدیلی ضروری ہے:وزیر اعظم نیوزی لینڈ

ادھر، نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا ٓارڈرن نے کہا کہ کرائسٹ چرچ شہر میں دو مساجد پر دہشت گردانہ حملوں کے بعد ملک کے آتشی اسلحہ قوانین میں تبدیلی ہوگی۔

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے ہفتہ کو کہا’’ مجھے بتایا گیاہے کہ کلیدی مجرم نے پانچ بندوقوں کا استعمال کیا، اس کے پاس ان بندوقوں کا لائسنس تھا. مجھے بتایا گیا اس نے یہ اسلحہ 2017 کے نومبر میں حاصل کیا تھا۔ میں آپ کو ایک بات ابھی بتا سکتی ہوں کہ اب ہمارے بندوق قانون بدل جائیں گے‘‘۔

وزیر اعظم نے یاد کیا کہ 2005، 2012 اور 2017 میں نیوزی لینڈ میں بندوق قوانین کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ آرڈرن نے دلیل دی ابھی تبدیلی کا وقت ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ حملوں کے پیش نظر قانون نافذ کرنے والوں نے تین افراد کو گرفتار کیا تھا ان میں سے ایک آسٹریلیائی شہری پر قتل کا الزام عائد کیا گیا، اسکو ہفتہ کے روز عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ آرڈن نے کہا کہ اس شخص نے دنیا بھر میں سفر کیا اور نیوزی لینڈ میں وقتاً فوقتاً وقت گزارا۔وہ کرائسٹ چرچ کا رہنے نہیں ہے۔ پولس نے شروع میں کہا تھا کہ حملوں کے پیش نظر چار افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ چوتھا شخص جسے قانون نافذ کرنے والوں گرفتار کیا تھا وہ عوامی کا رکن تھا اور وہ پولیس کی مدد کرنا چاہتا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔