ایران پر سائبر حملہ،مغربی میڈیا کے دعویٰ کو تہران نے مسترد کردیا

مغربی میڈیا کے اس دعویٰ کوایران نے مسترد کردیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ تہران کے شعبہ آئل سے منسلک آن لائن نظام پر ’سائبر حملے کامیاب‘ رہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

تہران: مغربی میڈیا کے اس دعویٰ کوایران نے مسترد کردیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ تہران کے شعبہ آئل سے منسلک آن لائن نظام پر ’سائبر حملے کامیاب‘ رہے۔

خبررساں یجنسی اے ایف پی کے مطابق ایران کے سرکاری محکمہ برائے سائبر سیکورٹی نے بتایا کہ ’’مغربی میڈیا کی رپورٹس کے برعکس، تحقیقات سے ثابت ہوا کہ تہران کی تیل پر مشتمل تنصیبات اور اہم انفراسٹرکچر پر ’سائبر حملہ سے کوئی نقصان‘ نہیں پہچا۔تاہم ریلیز میں یہ نہیں بتایا گیا کہ وہ کس رپورٹ کے بارے میں بات کررہے تھے۔

’نیٹ بلاکس‘ نامی ایک تنظیم نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ’ ’نیٹ ورک ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران میں انٹرنیٹ کی ترسیل متاثر ہوئی‘‘۔تنظیم کے مطابق ’انٹرنیٹ کے متاثر ہونے کی وجہ نامعلوم ہے تاہم اثر محدود تھا اور آن لائن صنعت اور حکومتی پلیٹ فارم متاثرہے۔اس ضمن میں مزید کہا گیا کہ ایران کے بعض نیٹ ورک پر غیرمطلوبہ تکنیکی واقعات پیش آئے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جان بوجھ کر کسی نظام کو معطل کرنے کی کوشش کی گئی ہو‘‘۔


واضح رہے ایران کے وزیر ٹیلی کمیونیکیشن جواد اظہری جہرومی تصدیق کرچکے ہیں کہ تہران کو سائبر دہشت گردی کا سامنا ہے۔
اس ضمن میں انہوں نے بتایا تھا کہ ’اسٹکس نیٹ وائرس ‘کا علم 2010 میں ہوا تھا، جس سے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل نے ایران میں جوہری ٹھکانوں کو نقصان پہنچانے کے لئے یہ وائرس بنایا تھا۔

خیال رہے کہ رواں برس جون میں تہران کی جانب سے امریکی ڈرون مار گرانے کے واقعہ کے بعد واشنگٹن نے ایرانی میزائل کنٹرول سسٹمز اور جاسوسی نیٹ ورک پر حملے کئے تھے۔ ’واشنگٹن پوسٹ‘ نے بتایا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کرنے کے بعد امریکی سائبر کمانڈ کو خفیہ طور پر جوابی حملہ کا حکم دیا تھا۔


اخبار کے مطابق حملہ کے نتیجے میں راکٹ اور میزائل کو کنٹرول کرنے والے کمپیوٹر ناکارہ بنادئیے گئے تھے جبکہ ’یاہو نیوز‘ کا کہنا تھا کہ حملہ میں خلیج عمان میں موجود بحری جہازوں کو پتہ لگانے کے ذمہ دار جاسوسی گروپ کو بھی ٹارگٹ کیا گیاتھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔