شدید معاشی بحران اور احتجاجی مظاہروں کے درمیان سری لنکائی وزیر اعظم کا استعفیٰ
مہندا راج پکشے کے حامی ان کی سرکاری رہائش کے پاس جمع ہوئے اور حکومت مخالف مظاہرین پر حملہ کر دیا، جس کے بعد پولیس کو راجدھانی میں کرفیو نافذ کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں : فلپائن میں صدارتی انتخاب کے دوران گولی باری، 3 افراد ہلاک
سری لنکا اس وقت شدید معاشی بحران سے نبرد آزما ہے۔ ملک کے حالات دن بہ دن خراب ہوتے جا رہے ہیں اور عوام سڑکوں پر اتر کر حکومت کے خلاف لگاتار احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں۔ اس درمیان سری لنکا کے وزیر اعظم مہندا راج پکشے نے عہدہ سے استعفیٰ کا اعلان کر دیا ہے۔ استعفیٰ سے ٹھیک پہلے انھوں نے ایک ٹوئٹ کیا جس میں لکھا کہ ’’سری لنکا میں جذبات کا طوفان امنڈ رہا ہے۔ میں ایسے میں عوام سے صبر رکھنے اور یہ یاد رکھنے کی اپیل کرتا ہوں کہ تشدد سے صرف تشدد ہی پھیلے گا۔ معاشی بحران میں ہمیں معاشی حل کی ضرورت ہے جسے یہ حکومت حل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔‘‘
راج پکشے کا بیان ملک میں تشدد کے بڑھتے واقعات کے درمیان پیش آیا جس میں کم از کم 16 افراد زخمی ہو گئے۔ مہندا راج پکشے کے حامیوں نے ان کی سرکاری رہائش کے پاس جمع ہوئے حکومت مخالف مظاہرین پر حملہ کر دیا جس کے بعد پولیس کو راجدھانی میں کرفیو نافذ کرنا پڑا۔ مہندا کے چھوٹے بھائی اور صدر گوٹبایا راج پکشے کی قیادت والی حکومت پر ملک کے سامنے موجود سب سے خوفناک معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے عبوری حکومت کی تشکیل کا دباؤ ہے۔ مہندا راج پکشے پر ان کی اپنی پارٹی سری لنکا پودوجانا پیرامونا (ایس ایل پی پی) کے لیڈروں کی طرف سے استعفیٰ کا دباؤ تھا۔ وہ اس دباؤ کے خلاف حمایت جمع کر رہے تھے۔
واضح رہے کہ صدر گوٹبایا راج پکشے نے جمعہ کی شب ملک میں صدر راج نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ راج پکشے نے ان کی ذاتی رہائش کے باہر زبردست احتجاجی مظاہرہ کے بعد یکم اپریل کو بھی ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا۔ حالانکہ 5 اپریل کو اسے واپس لے لیا گیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔