سری لنکا: سلسلہ وار بم دھماکوں کے بعد خوف کے سایہ میں مسلمان

میڈیا کی طرف سے یہ خبریں پھیلانے کے بعد کہ دھماکوں میں ’نیشنل جماعت توحید‘ کا ہاتھ ہے مسلمان خوف کے سایہ میں زندگی گزار رہے ہیں انہیں ڈر ہے کہ کہیں ان کے خلاف تشدد نہ شروع ہو جائے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

سری لنکا میں ایسٹر سنڈے کے موقع پر ہوئے دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 310 ہو گئی ہے، جبکہ پانچ سو سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ سری لنکا کی حکومت نے امکان ظاہر کیا ہے کہ حملوں میں ایک مقامی شدت پسند تنظیم ’نیشنل توحید جماعت‘ کا ہاتھ ہو سکتا ہے، لیکن یہ سوال بھی کھڑے ہو ر ہے ہیں کہ ایک غیر معروف تنظیم اتنے منظم حملوں کو کیسے انجام دے سکتی ہے؟

بہر حال، بغیر کسی جانچ کے ابتدائی طور پر ہی کسی غیر معرف مبینہ ’مسلم تنظیم‘ کو حملوں کے لئے مورد الزام ٹہرانے کی وجہ سے سری لنکا کے مسلمان خوف کے سایہ میں زندگی گزارنے کو مجبور ہیں۔

سری لنکائی پولس نے بتایا کہ دارالحکومت کولمبو میں ایک لاوارث گاڑی سے برآمد بم کو ناکارہ کرتے وقت پیر کی شام كوچی كڈے علاقہ میں ہلکا دھماکہ ہوا، تاہم اس دھماکے میں کوئی زخمی نہیں ہوا ہے۔ صدر میتری پالا سریسینا نے شہریوں کی حفاظت، ضروری سامان اور خدمات کو بحال کرنے کے لئے پیر آدھی رات سے ملک میں ایمرجنسی کا اعلان کیا ہے۔

نیوز 18 ہندی سے بات کرتے ہوئے سری لنکا مسلم کونسل کے رکن حلیم احمد نے کہا، ’’ہمارا اعتماد ڈگمگا گیا ہے۔ مسلمان کسی بھی طرح کے تشدد کی حمایت نہیں کرتے۔ یہاں تک کہ جب انہیں شمالی علاقہ سے کھدیڑا گیا اور انہوں نے تمام تر پریشانیوں کا سامنا کیا اس کے باوجود انہوں نے تشدد کا سہارا نہیں لیا۔ اب کئی سالوں بعد اس طرح کا پر تشدد واقعہ پیش آیا ہے۔ ہمیں مسلم طبقہ میں اعتماد بحالی کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔‘‘

حلیم احمد نے کہا، مسلمان اس خوف میں ہیں کہ سلسلہ وار بم دھماکوں کے بعد ان کے خلاف تشدد نہ شروع ہو جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا، ’’تین سال پہلے ہی میں نے اس تنظیم کے بارے میں سری لنکائی حکومت کو بتایا تھا۔ اس لئے نہیں کہ مجھے کسی واقعہ کی معلومات تھی بلکہ اس لئے کہ تمام سوشل میڈیا سائٹوں پر یہ تنظیم تناؤ کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ حالانکہ جس سطح کی تشدد کی گئی ہے اس کی توقع اس تنظیم سے کبھی نہیں کی جا سکتی تھی۔‘‘

احمد کا کہنا ہے کہ ’’30 سالوں کے طویل تجربہ کے بعد بھی کبھی لٹّے (ایل ٹی ٹی ای) اس طرح کے کسی واقعہ کو انجام نہیں دے پائی پھر اتنی چھوٹی سی تنظیم نے یہ سب کیسے کر دیا؟‘‘

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک دوسرے شخص نے بتایا، ’’ہم لوگ ڈرے ہوئے ہیں اور اس وقت صرف دعا ہی کرتے ہیں۔ گزشتہ ایک دہائی سے یہاں امن قائم ہے۔ ہم لوگ اب پھر سے اسی طرح کے تشدد نہیں چاہتے۔‘‘

واضح رہے کہ ایک دہائی پہلے تک سری لنکا میں بدھ مت اور ہندو تملوں کے درمیاں تناؤ کی صورت حال تھی۔ اس خانہ جنگی میں تقریباً ایک لاکھ لوگ مارے گئے۔ سابق وزیر اعظم مہندا راج پکشے نے 2009 میں ایل ٹی ٹی ای کے ختم ہونے کا اعلان کر دیا تھا لیکن تب سے ابھی تک حالات معمول پر نہیں ہیں۔ گزشتہ سال فروری میں سری لنکا میں مسلم مخالف فسادات بھی ہوئے تھے۔ اس وقت مسجدوں پر حملے کیے گئے تھے اور جواب میں بدھ مندروں اور سنہلیوں پر حملے ہوئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔