نیپال طیارہ حادثہ: اب تک 14 لاشیں برآمد، طیارے میں 22 افراد سوار تھے
آج صبح نیپالی فوج نے اس جگہ کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے ایک تصویر شیئر کی جہاں طیارہ گر کرتباہ ہوا۔ اس کے بعد نیپال پولیس کے انسپکٹر راج کمار تمانگ کی قیادت میں ایک ٹیم طیارہ حادثہ کے مقام پر پہنچی۔
نیپال میں طیارہ حادثے کے حوالے سے بڑی خبر سامنے آئی ہے۔ طیارہ حادثے کی جگہ پر موجود حکام کے مطابق اب تک 14 لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے کھٹمنڈو لے جایا جائے گا۔ طیارے میں چار ہندوستانی بھی سوار تھے جن کے ٹھکانے کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : ’ماہرامروہہ‘ ڈاکٹر مصباح احمد صدیقی... جمال عباس فہمی
طیارہ حادثے کی تفصیلات بتاتے ہوئے نیپالی فوج کے ترجمان نے کہا کہ ’’نیپالی فوج کے 15 اہلکاروں کی ایک ٹیم لاشوں کو نکالنے کے لیے جائے حادثہ کے قریب اتاری گئی ہے۔ جائے حادثہ تقریباً 14500 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ نیپال کی وزارت داخلہ کے ترجمان فدیندرا منی پوکھرل نے کہا کہ ’’ہمیں شبہ ہے کہ جہاز میں سوار تمام مسافر اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ ہمارے ابتدائی جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ ہوائی جہاز حادثے میں کوئی بھی زندہ نہیں بچ سکا ہے۔ لیکن سرکاری بیان ابھی جاری ہونا باقی ہے۔"
آج صبح نیپال کی فوج نے اس جگہ کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے ایک تصویر شیئر کی، جہاں طیارہ گر کر تباہ ہوا۔ اس کے بعد نیپال پولیس کے انسپکٹر راج کمار تمانگ کی قیادت میں ایک ٹیم طیارہ حادثہ کے مقام پر پہنچی۔ انہوں نے بتایا تھا کہ کچھ مسافروں کی لاشوں کی شناخت کرنا مشکل ہے۔ پولیس لاشیں اکٹھا کر رہی ہے۔
دوسری طرف، مہاراشٹر کے تھانے کے سینئر پولیس انسپکٹر اتم سونوانے نے کہا کہ "تھانے سے تعلق رکھنے والا ترپاٹھی خاندان نیپال گیا تھا۔ لیکن اس کے طیارے کے لاپتہ ہونے کے بعد سے ان کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ ان کا خاندان ہندوستانی سفارت خانے سے رابطے میں ہے۔ اس معاملے میں مزید معلومات ملنے کے بعد ہی کچھ بتا سکیں گے۔‘‘
طیارہ نیپال کے شہر مسٹانگ میں تھاسانگ-2 کے سانوس ویئر میں گر کر تباہ ہوا۔ اتوار کی صبح اس طیارے نے نیپال کے پوکھرا سے جوم سوم کے لیے اڑان بھری تھی۔ اس کے بعد خراب موسم کے درمیان طیارہ لاپتہ ہو گیا۔ طیارے میں 4 ہندوستانی اور 3 جاپانی شہری بھی سوار تھے۔ باقی مسافر نیپالی شہری تھے۔ طیارے میں عملے سمیت کل 22 افراد سوار تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔