سعودی ڈاکٹر نے کینیڈا کے نوجوان کی جان بچائی، اعزاز سے نوازا گیا

سعودی ڈاکٹرعبد الغنی نے بتایا کہ یہ معائنہ جو میں نے مریض کے لیے کیا وہ اسپتال کے کسی بھی ڈاکٹر نے پہلے نہیں کیا تھا۔ میں نے رضاکارانہ طور پر یہ معائنہ مفت کیا کیونکہ وہ خرچہ ادا کرنے سے قاصر تھا۔

<div class="paragraphs"><p>ڈاکٹر، علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

ڈاکٹر، علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

ریاض: کینیڈا میں ایک سعودی ڈاکٹر نے بیماری سے متعلق اپنے گراں قدر انسانی رویے کی بنا پر علاج کر کے ایک نوجوان کی جان بچانے میں کامیابی حاصل کرلی۔ میک گل یونیورسٹی میں گردے اور یورولوجی کی سرجری کے دوران سائنسی اور پیشہ ورانہ مہارت کا ایسا مظاہرہ کیا کہ نہ صرف میگ یونیورسٹی کے شعبہ یورولوجی نے ان کا شکریہ ادا کیا بلکہ کینیڈا میں سعودی ثقافتی اتاشی محمد بن عبدالله الجبرين نے بھی انہیں اعزاز سے نوازا۔

العربیہ نیوز کے مطابق اسکالرشپ پر پڑھنے والے ڈاکٹر عبدالغنی خوقیر نے بتایا کہ کس طرح انہوں نے بیس سال کے ایک کینیڈین نوجوان کی جان بچائی جو ایک ٹریفک حادثہ کا شکار ہوا تھا اور پیشاب کی نالی کی بحالی سے پہلے مکمل معائنے کے اخراجات ادا کرنے سے قاصر تھا۔ ڈاکٹر عبد الغنی نے اس دوران انسانی ہمدردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس نوجوان کا علاج کیا۔ اسی بنا پر سعودی ثقافتی اتاشی نے انہیں اس انسانی خدمت کے لیے اعزاز سے نوازا۔


ڈاکٹر عبدالغنی خوقیر نے ’’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘‘ کو بتایا کہ ایک ٹریفک حادثے کے نتیجے میں مریض کی کمر کے نیچے کی ہڈی جسے شرونی بھی کہا جاتا ہے ٹوٹ گئی تھی۔ مریض کو پیشاب کی نالی میں شدید چوٹ آئی تھی اور پیشاب کرنے سے بھی قاصر ہوگیا تھا۔ اس کے لیے اس وقت تک کیتھیٹر لگا دیا گیا تھا جب تک کہ حالت مستحکم نہ ہو جاتے۔ اس مرحلہ پر ہم نے پیشاب کی نالی کے لیے دوبارہ تعمیراتی آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا اور کامیاب آپریشن کے بعد اسے دوبارہ اصلی حالت میں بحال کر دیا۔ اس آپریشن کے لیے احتیاط سے جانچ کی ضرورت ہے تاکہ عضو مخصوص میں خون کے بہاؤ کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے اور مزید پیچیدگیاں پیدا نہ ہوں۔

سعودی ڈاکٹرعبد الغنی نے مزید بتایا کہ یہ معائنہ جو میں نے مریض کے لیے کیا تھا وہ اسپتال کے کسی بھی ڈاکٹر نے پہلے نہیں کیا تھا۔ میں نے رضاکارانہ طور پر مریض کے لیے یہ معائنہ مفت کیا کیونکہ وہ خرچہ ادا کرنے سے قاصر تھا، میں مریض کی صحت کے لیے فکر مند تھا اور سرجری میں تاخیر نہیں کرنا چاہتا تھا تاکہ مریض معمول کی زندگی کی طرف لوٹ سکے۔ انہوں نے بتایا کہ مجھے مریض کے اہل خانہ کی جانب سے بھی شکریہ کے بہت سے خطوط موصول ہوئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔