جرمنی آسیہ بی بی کو خاندان سمیت شہریت دے: سیف الملوک

پاکستان میں توہین مذہب کے مقدمے سے بری کی گئی مسیحی خاتون آسیہ بی بی کے وکیل نے آج جرمن حکومت سے اپیل کی ہے کہ یورپ میں ایک نئی زندگی کے آغاز کے لیے آسیہ بی بی کو خاندان سمیت جرمن شہریت دی جائے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ڈی. ڈبلیو

جرمن حکومت سے یہ اپیل آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک نے آج جرمن شہر فرینکفرٹ میں ایک نیوز کانفرنس میں کی۔ سیف الملوک نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ بی بی اب آزاد ہیں لیکن پاکستان چھوڑنے کے لیے انہیں اور اُن کے خاندان کو کسی دوسرے ملک کے پاسپورٹ درکار ہیں۔

53 سالہ آسیہ بی بی پر سن 2010 میں توہین مذہب کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ جس پر انہیں ایک ذیلی عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی۔ اس سزا پر فیصلہ پاکستانی ہائی کورٹ میں بر قرار رکھا گیا تھا۔ تاہم رواں برس 31 اکتوبر کو پاکستانی عدالت عظمیٰ نے ماتحت عدالتوں کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ننکانہ صاحب کی رہائشی آسیہ بی بی کو بری کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

سیف الملوک نے نیوز کانفرنس کے دوران کہا، ’’تمام دنیا پوچھ رہی ہے کہ وہ کیوں نہیں آ رہیں۔ اس کا جواب یہ ہے کہ ملک چھوڑنے کے لیے آپ کو ویزے یا مطلوبہ ملک کا پاسپورٹ چاہیے ہوتا ہے۔ اگر جرمن چانسلر میرکل پاکستان میں تعینات جرمن سفیر کو بی بی اور اُن کے خاندان کو جرمن پاسپورٹ جاری کرنے کی ہدایات دیں تو پھر کوئی انہیں پاکستان چھوڑنے سے نہیں روک سکتا کیونکہ پھر اُن کے پاس پاکستانی شہریت نہیں رہے گی۔ ابھی تک کسی بھی ملک نے اتنے کھلے دل سے ایسا ارادہ ظاہر نہیں کیا ہے۔‘‘

سیف الملوک نے یہ واضح طور پر نہیں بتایا کہ ویزے کے بجائے آسیہ اور اُن کے خاندان کے لیے براہ راست شہریت حاصل کرنا کیوں ضروری ہے۔ اگرچہ بی بی کے وکیل کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مذہبی انتہا پسند عناصر اسلام آباد حکومت کے لیے ملک سے آسیہ بی بی کی روانگی مشکل بنا رہے ہیں۔

آسیہ بی بی اور اُن کے شوہر اور بچے کینیڈا اور دیگر ممالک کی جانب سے پناہ کی پیشکش کے باوجود پاکستان میں ایک محفوظ مقام پر رہ رہے ہیں۔ سیف الملوک کا کہنا تھا کہ بی بی کے شوہر کے ایک دوست اور اُن کی 5 بیٹیوں کا معاملہ بھی ایک مسئلہ ہے جنہیں بی بی کے شوہر اپنے ہمراہ لے جانا چاہتے ہیں۔ دوسری جانب آسیہ بی بی کے شوہر کی ایک اور بیوی اور اُن کی تین بیٹیاں پاکستان ہی میں رہنا چاہتی ہیں۔

جرمن حکام کا کہنا ہے کہ جرمنی اور چند دیگر ممالک بھی بی بی اور اُن کے خاندان کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہیں اور پاکستانی حکومت کو انہیں کسی دوسرے ملک منتقل کرنے کا راستہ تلاش کرنا ہے۔

برلن حکومت کی جانب سے آسیہ بی بی اور ان کے خاندان کو جرمن پاسپورٹ جاری کرنے کے اُن کے وکیل سیف الملوک کے مطالبے پر ابھی کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 21 Nov 2018, 10:09 AM