روس مقبوضہ علاقوں سے فوج ہٹانے اور ناٹو میں شامل نہ ہونے کی شرط پر یوکرین سے جنگ بندی کے لیے تیار

یوکرین کے ساتھ جنگ بندی کے لیے روس تیار ہو گیا ہے، اس کے لیے اس نے کئی شرائط رکھی ہیں۔ روس کے صدر پوتن نے کہا ہے کہ ہم اس جنگ کا حتمی حل تلاش کرنا چاہتے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>ولادیمیر پوتن / تصویر: یو این آئی</p></div>

ولادیمیر پوتن / تصویر: یو این آئی

user

قومی آوازبیورو

روس کے صدر ولادمیر پوتن نے یوکرین کے ساتھ جنگ ​​بندی پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ اس کے لیے انہوں نے یوکرین کے سامنے کئی شرائط رکھی ہیں۔ ان شرائط میں سے ایک یہ ہے کہ یوکرین مقبوضہ علاقوں سے اپنی فوجیں واپس بلا لے اور دوسرا یہ کہ وہ ناٹو میں شمولیت کا منصوبہ ترک کر دے۔ روسی صدر نے کہا کہ اگر یوکرین یہ شرائط تسلیم کر لیتا ہے تو یہ جنگ رک سکتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ شرائط اس لیے رکھی گئی ہیں تاکہ اس جنگ کا کوئی حتمی حل نکالا جا سکے۔ ماسکو میں روسی وزارت خارجہ میں اپنے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ روس بلا تاخیر مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر نے دونوں ممالک کے درمیان امن کی بحالی کے لیے مزید کئی مطالبات کیے ہیں۔ ان میں یوکرین کی غیر جوہری حیثیت، اس کی فوجی قوتوں پر پابندیاں اور روسی بولنے والے لوگوں کے مفادات کا تحفظ شامل ہے۔ پوتن کا کہنا ہے کہ یہ سب بنیادی بین الاقوامی معاہدوں کا حصہ بننا چاہیے اور روس کے خلاف تمام مغربی ممالک کی پابندیاں ہٹا دی جانی چاہئیں، تب ہی جنگ بندی ہو سکتی ہے۔


روسی صدر نے کہا کہ ہم تاریخ کا دردناک صفحہ پلٹنے اور روس، یوکرین و یورپ کے درمیان اتحاد کی بحالی کی اپیل کر رہے ہیں۔ اس ضمن میں روس کی جانب سے کوئی نیا مطالبہ نہیں کیا گیا ہے۔ روس پہلے بھی جنگ روکنے کے لیے ایسے مطالبات کر چکا ہے۔ روسی صدر پوتن کا یہ بیان اٹلی میں ہونے والے جی 7 سربراہی اجلاس کے درمیان سامنے آیا ہے۔ اس سے قبل 8 جون کو پوتن نے یوکرین میں جنگ جیتنے کے لیے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی تردید کی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔