روس کا یوکرین پر حملہ: روسی فوجی اور ٹینک تین اطراف سے یوکرین میں داخل، سینکڑوں ہلاک، شہریوں میں افرا تفری
یوکرین کی حکومت نے مدد کی التجا کی ہے جبکہ خوف کے اس حال میں لوگ ٹرینوں اور کاروں سے بھاگنے پر مجبور ہیں، جس کی وجہ سے سڑکوں پر جام اور اسٹیشنوں پر بھیڑ لگی ہوئی ہے
کیف / ماسکو: روس نے جمعرات کو یوکرین پر ایک مکمل حملے کا آغاز کیا، شہروں اور فوجی اڈوں پر فضائی حملے کیے اور ایک حملے میں تین اطراف سے فوجی اور ٹینک بھیجے جس نے سرد جنگ کے بعد کے عالمی سکیورٹی آرڈر کو تازہ کر دیا ہے۔ اس بیچ یوکرین کی حکومت نے مدد کی التجا کی ہے جبکہ خوف کے اس حال میں لوگ ٹرینوں اور کاروں سے بھاگنے پر مجبور ہیں، جس کی وجہ سے سڑکوں پر جام اور اسٹیشنوں پر بھیڑ لگی ہوئی ہے۔
کل پورے دن کی لڑائی میں یوکرین کے سیکڑوں شہری، عام شہری اور فوجی مارے گئے۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے عالمی مذمت کو نظر انداز کرتے ہوئے یہ ظاہر کر دیا کہ انہیں نئی پابندیوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ انہوں نے دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ میں سب سے بڑی زمینی جنگ شروع کر دی ہے اور اپنے ملک کے جوہری ہتھیاروں کا تذکرہ کیا۔ انہوں نے ہر اس ملک کو دھمکی دی ہے جو اس معاملہ میں مداخلت کی کوشش کرے گا!
زمینی اور سمندری میزائلوں کے روسی حملوں کو برداشت کرنے والی یوکرینی فوج کو خدشہ ہے کہ روس مزید حملے کرے گا اور کلیدی مراکز پر قبضہ کرنے کی کوشش کرے گا۔ یوکرین کے حکام نے کہا ہے کہ وہ منقطع شدہ چرنوبل نیوکلیئر پاور پلانٹ کا کنٹرول کھو چکے ہیں۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ٹویٹ کیا، ’’روس برائی کے راستے پر چل پڑا ہے لیکن یوکرین اپنا دفاع کر رہا ہے اور اپنی آزادی سے دستبردار نہیں ہو گا۔‘‘ زیلنسکی کی اقتدار پر گرفت تیزی سے کمزور ہوتی جا رہی ہے، انہوں نے جمعرات کو مغربی اتحادیوں کی طرف سے روس پر عائد کردہ پابندیوں سے بھی زیادہ سخت پابندیوں کی درخواست کی ہے۔
زیلنسکی نے ایک ویڈیو خطاب میں کہا کہ ’’10 فوجی افسران سمیت 137 ہیرو شہید اور 316 افراد زخمی ہوئے ہیں۔‘‘ ہلاک ہونے والوں میں اوڈیسا کے علاقے زیمینی جزیرے کے تمام سرحدی محافظ شامل تھے، جنہیں روسیوں نے اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔
انہوں نے ایک جذباتی تقریر کا اختتام یہ کہہ کر کیا کہ ’’ملک کی تقدیر کا انحصار پوری طرح ہماری فوج، سیکورٹی فورسز، ہمارے تمام محافظوں پر ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک نے ماسکو سے سنا ہے کہ "وہ یوکرین کی غیر جانبدار حیثیت کے بارے میں بات کرنا چاہتے ہیں۔"
امریکی صدر جو بائیڈن نے روس کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پوتن نے ’اس جنگ کا انتخاب کیا ہے‘ اور ان کے ملک کو اس کے نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ دوسرے کچھ ممالک بھی روس کے خلاف پابندیوں کا اعلان کر چکے ہیں اور کچھ کرنے والے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 25 Feb 2022, 8:38 AM