جارج ٹاؤن یونیورسٹی سے راہل گاندھی کا خطاب، ’ہندوستان کے مساوی ہونے تک ریزرویشن ختم کرنے پر غور نہیں کریں گے‘

معیشت میں قبائلیوں، دلتوں، او بی سی کی کم نمائندگی کا ذکر کرتے ہوئے جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں راہل گاندھی نے کہا کہ ہندوستان میں عدم مساوات کے موجودہ حالات میں ریزرویشن ختم کرنے پر غور نہیں کیا جا سکتا

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ ایکس /&nbsp;<a href="https://x.com/INCIndia">@INCIndia</a></p><p><br></p></div>

تصویر بشکریہ ایکس /@INCIndia


user

قومی آواز بیورو

واشنگٹن: راہل گاندھی نے امریکہ کی جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں طلباء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں مساوات نہ ہونے تک ریزرویشن کو ختم کرنے پر غور نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہ جب ہندوستان ایک منصفانہ جگہ بن جائے گا، تبھی ریزرویشن کو ختم کرنے پر بات چیت کی جائے گی۔

راہل گاندھی نے کہا کہ ’’ہم ریزرویشن کو ختم کرنے پر تب غور کریں گے جب ہندوستان ایک منصفانہ جگہ ہوگا اور ہندوستان ابھی منصفانہ جگہ نہیں ہے۔” انہوں نے اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مالیاتی وسائل میں قبائل کو 100 روپے میں سے 10 پیسے، دلتوں کو 5 روپے اور او بی سی کو بھی اسی تناسب سے وسائل ملتے ہیں، جو ان کی کم شرکت کی عکاسی کرتا ہے۔


راہل گاندھی نے کہا، ’’مسئلہ یہ ہے کہ 90 فیصد ہندوستان اپنے حقوق سے محروم ہیں۔ ہندوستان کے کاروباریوں کی فہرست دیکھیں، میں ایسا کیا ہے۔ مجھے قبائلی نام دکھائیں، مجھے دلت نام دکھائیں، مجھے او بی سی نام دکھائیں، سر فہرست 200 میں سے، میں سمجھتا ہوں کہ ایک او بی سی ہے۔ وہ ہندوستان کے 50 فیصد ہیں لیکن ہم مسئلہ کا حل نہیں کر پا رہے ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ریزرویشن واحد حل نہیں ہے اور بہت سے لوگوں نے بتایا کہ ان کی ذات کے باعث انہیں سزا دی جا رہی ہے۔ گاندھی نے کہا کہ بڑے پیمانے پر سپلائی بڑھانے، طاقت کی لامرکزیت اور مزید لوگوں کو حکومتی معاملات میں شامل کرنے پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔

راہل گاندھی نے کہا، ’’بہت سے لوگ جو اعلیٰ ذات سے تعلق رکھتے ہیں، کہتے ہیں کہ ہم نے کیا غلط کیا ہے؟ ہمیں کیوں سزا دی جا رہی ہے؟ تو، پھر آپ سوچتے ہیں کہ کچھ چیزوں کی فراہمی کو نمایاں طور پر بڑھایا جائے۔ آپ طاقت کی لامرکزیت کے بارے میں سوچتے ہیں۔ آپ زیادہ لوگوں کو ملک کی حکومت میں شامل کرنے کے بارے میں سوچتے ہیں۔ تمام احترام کے ساتھ، میں نہیں سمجھتا کہ آپ میں سے کوئی بھی کبھی اڈانی یا امبانی بن سکے گا۔ اس کی ایک وجہ ہے۔ آپ نہیں بن سکتے، کیونکہ دروازے بند ہیں۔ تو جنرل کیٹیگری کے لوگوں کے لیے جواب یہ ہے کہ آپ ان دروازوں کو کھولیں۔‘‘


یونیفارم سول کوڈ پر بات کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ جب تک بی جے پی کا مجوزہ مسودہ سامنے نہیں آتا، وہ اس پر تبصرہ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا، ’’بی جے پی یونیفارم سول کوڈ کی تجویز دے رہی ہے۔ ہمیں اس کا کوئی علم نہیں ہے۔ تبصرہ کرنا بے معنی ہے۔ جب وہ اسے سامنے لائیں گے، تب ہم اسے دیکھیں گے اور اس پر تبصرہ کریں گے۔‘‘

راہل گاندھی نے انڈیا اتحاد کے اراکین کے درمیان اختلافات کے باوجود بہت سے مسائل پر اتفاق رائے کا ذکر کیا، بشمول ہندوستانی آئین کی دفاع اور ذات کی مردم شماری۔ انہوں نے کہا، ’’تمام اتحادات میں کچھ اتار چڑھاؤ ہوتا ہے، جو قدرتی ہے۔ ہم کامیابی کے ساتھ اتحادی حکومتیں چلا چکے ہیں اور ایسا پھر سے کریں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔