نتن یاہو کے خلاف سڑک پر اترا عوامی سیلاب، 8 لاکھ ملازمین نے کیا ہڑتال کا اعلان

اسرائیل کے سب سے بڑے ٹریڈ یونین 'ہستادروت' نے کہا "یرغمالوں کی لاشیں اشارہ کر رہی ہیں کہ حکومت نے جنگ بندی کے لیے حامی نہیں بھری تو بہت دیر ہو جائے گی اور ہمارے لوگ اسی طرح مرتے رہیں گے۔"

اسرائیلی وزیر اعظم نجامن نتن یاہو
اسرائیلی وزیر اعظم نجامن نتن یاہو
user

قومی آواز بیورو

حماس اور صیہونی حکومت کے درمیان شدید جنگ جاری ہے اور اس سے ہو رہی تباہی کو پوری دنیا خاموش تماشائی بن کر دیکھ رہی ہے۔ لیکن اب بنجامن نتن یاہو کے خلاف ان کے ہی عوام کھڑے ہوگئے ہیں۔ دراصل اسرائیل نے غزہ کے رفح علاقے سے 6 یرغمالوں کی لاشیں برآمد کی تھیں جس میں ایک امریکی اور 5 اسرائیلی شہری تھے۔ اس کے بعد اسرائیلی حکومت پر عوام کا غصہ پھوٹ پڑا ہے اور وہ ہزاروں کی تعداد میں سڑک پر اتر گئے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت یرغمال بنائے گئے لوگوں کی بحفاظت رہائی میں پوری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے۔

اسرائیلی عوام پہلے سے ہی یرغمالوں کی فوری رہائی کے لیے مظاہرہ کر رہی تھی لیکن اب ملک کے سب سے بڑے ٹریڈ یونین نے غزہ میں 6 یرغمالوں کی لاش برآمد ہونے کے بعد اسرائیلی حکومت کے خلاف ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ آرگنائزیشن ملک کے تقریباً 8 لاکھ ملازمین کی نمائندگی کرتا ہے جس میں صحت، ٹرانسپورٹ اور بینکنگ جیسے سیکٹر شامل ہیں۔ 11 مہینے کی جنگ میں ایسا پہلی ہوگا جب اتنا بڑا عوامی سیلاب اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کے خلاف سڑکوں پر اتر آیا ہو۔


اسرائیلی ٹریڈ یونین 'ہستادروت' کے ذریعہ پیر کو کئے جانے والے ہڑتال کا مقصد جنگ بندی کے لیے دباؤ بڑھانا ہے تاکہ یرغمالوں کی بحفاظت رہائی ممکن ہوسکے۔ ہستادروت نے کہا ہے کہ ہفتہ کو غزہ کی سرنگوں میں ملی یرغمالوں کی لاشوں سے پتہ چلتا ہے کہ اگر اب اسرائیلی حکومت نے جنگ بندی کے لیے حامی نہیں بھری تو بہت دیر ہو جائے گی اور ہمارے لوگ اسی طرح مرتے رہیں گے۔

غور طلب رہے کہ 7 اکتوبر کو شروع ہوئے اسرائیل-حماس جنگ کے بعد سے یہ پہلی اتنی بڑی ہڑتال ہوگی۔ گزشتہ سال بھی ملازمین نے بڑے پیمانے پر ہڑتال کی تھی جس کے بعد وزیراعظم بنجامن نتن یاہو کو عدالتی اصلاحات سے متعلق اپنا متنازعہ منصوبہ ملتوی کرنا پڑا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔