دہلی تشدد کے خلاف امریکہ کی 21 یونیورسٹیوں میں مظاہرہ کا اعلان

امریکہ جن یونیورسٹیوں میں دہلی تشدد کے خلاف طلبا نے مظاہرہ کا اعلان کیا ہے ان میں ییل یونیورسٹی، کارنیل یونیورسٹی، یو سی ایل اے، کلیرمانٹ کالجز، یو سی ڈیوس، ہارورڈ یونیورسٹی وغیرہ شامل ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

دہلی تشدد میں 47 لوگوں کی موت کے بعد پوری دنیا میں ہندوستان کی شبیہ خراب ہوئی ہے۔ شمال مشرقی دہلی میں ہوئے تشدد کے کئی واقعات کے خلاف بین الاقوامی سطح پر آوازیں بلند ہوئی ہیں اور اب میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق ییل یونیورسٹی طلبا کی قیادت میں ایک گروپ نے دہلی تشدد کے خلاف امریکہ کی 21 یونیورسٹیوں میں احتجاجی مظاہرہ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ’امریکن بازار‘ نامی اخبار میں شائع ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوتوا کے خلاف ’اے ہولی اگینسٹ ہندوتوا‘ نام سے مظاہرہ جنوبی ایشیائی طلبا کارکن گروپ کے طلبا کے ذریعہ کیا گیا ہے۔

پیر کے روز جنوبی ایشیائی طلبا کارکن گروپ کی بانی رکن شریا سنگھ نے دہلی میں ہوئے تشدد کے حوالے سے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ لڑائی میرے لیے کبھی بھی لڑی گئی حب الوطنی کی سب سے بڑی لڑائی ہے اور میرا ماننا ہے کہ یہ مہاجروں کا فرض ہے کہ مظاہروں کے پیچھے کھڑے رہیں جو ہندوستان کے سیکولر روح کے لیے دن بہ دن اپنی زندگی کو جوکھم میں ڈال رہے ہیں۔‘‘


امریکہ کی 21 یونیورسٹیوں میں احتجاجی مظاہرہ کرنے سے متعلق گروپ آرگنائزرس نے کہا کہ وہ ہولی کے روایتی سفید پوشاک کے برعکس اس میں شامل ہونے والوں کو سیاہ رنگ کے کپڑے پہننے کے لیے کہیں گے اور صرف سفید رنگ کے پاؤڈر سے ہولی کھیلیں گے۔ انھوں نے مزید کہا کہ سیاہ اور سفید کے اس علامتی تجربہ کا مقصد یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہم جشن نہیں منا رہے بلکہ دہلی میں جو کچھ ہوا اس کی مذمت کر رہے ہیں۔

بہر حال، امریکہ جن یونیورسٹیوں میں دہلی تشدد کے خلاف طلبا نے مظاہرہ کا اعلان کیا ہے ان میں ییل یونیورسٹی، کارنیل یونیورسٹی، یو سی ایل اے، کلیرمانٹ کالجز، یو سی ڈیوس، ہارورڈ یونیورسٹی، پرنسٹن یونیورسٹی، براؤن یونیورسٹی، ڈارٹ ماؤتھ یونیورسٹی، پارڈیو یونیورسٹی، امریکن یونیورسٹی، بارڈ کالج ایٹ سائمن راک، یونیورسٹی آف پنسلوانیہ، نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی، کولمبیا یونیورسٹی، ویلسلے کالج، یونیورسٹی آف ایلینائے، شکاگو، رٹگرس، یو سی سین ڈیئگو، مشیگن اسٹیٹ اور ڈیوک وغیرہ شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔