صدارتی مباحثہ: کملا ہیرس کا شدید حملہ، جواب دینے میں ڈونلڈ ٹرمپ کے پسینے چھوٹے!

مباحثہ میں سب سے پہلے کملا ہیرس نے اپنے خیالات پیش کئے اور ڈونلڈ ٹرمپ پر شدید حملے کیے۔ کملا ہیرس نے اپنی بات اتنے موثر طریقہ سے پیش کی کہ ٹرمپ کو دفاعی پوزیشن اختیار کرنا پڑی

<div class="paragraphs"><p>ٹرمپ اور ہیرس کے&nbsp;درمیان صدارتی مباحثہ / Getty Images</p></div>

ٹرمپ اور ہیرس کےدرمیان صدارتی مباحثہ / Getty Images

user

قومی آواز بیورو

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب صدر کملا ہیرس منگل کی رات اپنے پہلے صدارتی مباحثے میں آمنے سامنے آئے۔ یہ مباحثہ، جس کی میزبانی اے بی سی نیوز نے کی اور جسے این بی سی پر بھی براہِ راست دکھایا گیا، شام 9 بجے ای ایس ٹی (ہندوستانی وقت کے مطابق صبح 6:30 بجے) شروع ہوا اور تقریباً 90 منٹ تک جاری رہا۔ اس دوران دونوں امیدواروں نے معیشت، اسقاط حمل کے حقوق، اسرائیل-غزہ اور روس-یوکرین جنگوں، امیگریشن قوانین اور دیگر مسائل پر ایک دوسرے پر سخت تنقید کی۔

مباحثہ میں سب سے پہلے کملا ہیرس نے اپنے خیالات پیش کئے اور ڈونلڈ ٹرمپ کو شدید حملے کیے۔ کملا ہیرس نے اپنی بات اتنے موثر طریقہ سے پیش کی کہ ٹرمپ کو دفاعی پوزیشن اختیار کرنا پڑی اور وہ پورے مباحثہ کے دوران صرف اور صرف کملا ہیرس کے الزامات کے جواب ہی دیتے نظر آئے۔ اگرچہ مباحثہ کے فاتح کا فیصلہ منظر عام پر نہیں آیا ہے، تاہم تجزیہ کاروں کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ مباحثہ کے دوران کملا ہیرس کی کارکردگی شاندار رہی اور انہوں نے اپنے حریف ٹرمپ پر کئی معاملوں میں سبقت حاصل کی۔


روس اور یوکرین جنگ پر بات کرتے ہوئے ہیرس نے کہا کہ ان کے نیٹو اتحادی شکر گزار ہیں کہ ٹرمپ صدر نہیں ہیں، ورنہ پوتن یوکرین کے دارالحکومت کیف میں بیٹھے ہوتے۔ ہیرس نے ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ’’پوتن ایک ڈکٹیٹر ہیں جو آپ کو لنچ میں کھا جائیں گے۔‘‘ ٹرمپ نے اپنے جواب میں ہیرس کو تاریخ کی ’’بدترین نائب صدر‘‘ قرار دیا اور کہا کہ وہ یوکرین اور روس کے درمیان مذاکرات میں ناکام رہیں۔

ٹرمپ نے امیگریشن کے مسئلے پر یہ بے بنیاد دعویٰ کیا کہ تارکین وطن امریکی شہریوں کے پالتو جانور کھا رہے ہیں، جس کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ کملا ہیرس نے اس دعوے کو ’انتہا‘ قرار دیا اور کہا کہ ٹرمپ پر قومی سلامتی اور اقتصادی مسائل پر مقدمات چل رہے ہیں۔

معیشت پر گفتگو کرتے ہوئے ہیرس نے کہا کہ وہ چھوٹے کاروباروں کو فروغ دینے اور ہاؤسنگ مسائل حل کرنے کی خواہاں ہیں۔ ٹرمپ نے اس کے جواب میں دوسرے ممالک پر ٹیرف عائد کرنے کے اپنے عزم کا اظہار کیا اور چین سے ’اربوں‘ ڈالر وصول کرنے کا دعویٰ کیا۔


مباحثہ کے دوران ٹرمپ نے ہیرس پر الزام لگایا کہ اگر وہ صدر بن گئیں تو اسرائیل کا وجود اگلے دو سالوں میں ختم ہو جائے گا۔ ٹرمپ نے کہا، ’’کملا ہیرس اسرائیل سے نفرت کرتی ہیں اور اگر وہ صدر بن گئیں تو اسرائیل کا وجود نہیں رہے گا۔‘‘ انہوں نے مزید الزام عائد کیا کہ ہیرس ’’عربوں سے بھی نفرت کرتی ہیں‘‘ اور دعویٰ کیا کہ وہ غزہ کے مسئلے کو تیزی سے حل کریں گے۔ ٹرمپ نے اس بات کا بھی دعویٰ کیا کہ اگر وہ صدر ہوتے تو اسرائیل-غزہ تنازعہ کبھی شروع نہ ہوتا۔

ٹرمپ نے اسقاط حمل کے موضوع پر بھی کملا ہیرس پر تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیموکریٹس حمل کے نویں مہینے میں اسقاط حمل کی اجازت دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ انہوں نے اس مسئلے کو ریاستوں کے دائرہ کار میں لایا ہے تاکہ وہ خود فیصلہ کر سکیں۔

کملا ہیرس نے ٹرمپ کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان کی پالیسیوں کی وجہ سے ملک نے سب سے بدترین اقتصادی صورتحال کا سامنا کیا ہے۔ ہیرس نے ٹرمپ کے اسرائیل کے متعلق بیانات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو دفاع کا حق حاصل ہے لیکن اس جنگ کو فوری طور پر ختم ہونا چاہیے۔ انہوں نے جنگ بندی، دو ریاستی حل، اور غزہ کی تعمیر نو کے لیے زور دیا۔


ہیرس نے ٹرمپ کے خلاف دعویٰ کیا کہ وہ سپریم کورٹ میں ایسے ججز کو مقرر کرنا چاہتے ہیں جنہوں نے اسقاط حمل کے حق کو ختم کر دیا۔ ہیرس نے کہا، ’’آپ کہتے ہیں کہ لوگ یہ چاہتے ہیں، لیکن حقیقت میں خواتین اسقاط حمل نہیں کروا سکتیں اور خون بہا رہی ہیں۔‘‘

یہ مباحثہ امریکہ کے 5 نومبر کے عام انتخابات سے 8 ہفتے قبل ہوا، جس سے دونوں امیدواروں کے مواقف اور ان کی پالیسیاں عوام کے سامنے آئیں۔ جون میں ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن کے درمیان پہلے صدارتی مباحثے میں ڈیموکریٹس کے لئے ناکامی ہاتھ لگی تھی، کیونکہ ٹرمپ نے مباحثے میں بائیڈن کی کمزور وضاحت اور غیر متاثر کن تقریر کا فائدہ اٹھایا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔