افغانستان جنگ کے تباہ کن انجام کے لیے صدر بائیڈن ذمہ دار، ہاؤس ریپبلکنس کی سنسنی خیز رپورٹ کے بعد ہنگامہ

رپورٹ میں بائیڈن انتظامیہ پر امریکی ملازمین، شہریوں، گرین کارڈ ہولڈروں اور افغان معاونین کو بحفاظت نکالنے کے بجائے دکھاوا کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>جو بائیڈن / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

جو بائیڈن / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

امریکہ کے ہاؤس ریپبلکنس نے افغانستان سے امریکہ کی واپسی کی جانچ پر 8 ستمبر کو ایک سنسنی خیز رپورٹ جاری کی ہے جس کے بعد ہنگامہ مچ گیا ہے۔ اس رپورٹ میں جو بائیڈن انتظامیہ پر امریکہ کے سب سے طویل جنگ کے تباہ کن انجام کا الزام لگایا گیا ہے۔ ساتھ ہی رپورٹ میں سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے کردار کی بھی تنقید کی گئی ہے، جنہوں نے طالبان کے ساتھ واپسی معاہدہ پر دستخط کئے تھے۔

جائزہ رپورٹ ڈونالڈ ٹرمپ کے فروری 2020 کے واپسی سمجھوتے کے بعد فوجی اور شہری ناکامیوں کے آخری مہینوں کو بتاتی ہے، جس نے امریکہ کے دشمن طالبان کو 30 اگست 2021 کو آخری امریکی افسر کے اڑان بھرنے سے پہلے ہی پورے ملک میں گھسنے اور جیتنے کی اجازت دے دی۔ طالبان کی واپسی نے کئی امریکی شہریوں، افغان جنگ کے میدان کے معاونین، خواتین کارکنوں اور دیگر لوگوں خطرے میں ڈال دیا۔


ٹکساس ریپبلکن نمائندہ مائیکل میک کال، جنہوں نے ہاؤس فارین افیئرس کمیٹی کے صدر کے طور پر جانچ کی قیادت کی، نے کہا کہ جی او پی جائزہ سے پتہ چلتا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کے پاس افغان حکومت کے زوال کے سلسلے مٰں منصوبہ بنانے کے لیے ضروری قدم اٹھانے کی جانکاری بھی تھی اور موقع بھی، تاکہ ہم امریکی ملازمین، امریکی شہریوں، گرین کارڈ ہولڈروں اور بہادر افغان معاونین کو حفاظت سے نکال سکیں، لیکن ہر قدم پر بائیڈن انتظامیہ نے تحفظ کے بجائے دکھاوا کو ترجیح دی۔

ہاؤس فارین افیئرس کمیٹی میں ریپبلکن کی طرف سے 18 مہینے سے زیادہ جانچ کے بعد رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بائیڈن اور ان کی انتظامیہ نے تعینات افسران کو کمتر مانا اور اور وارننگ کو نظر انداز کیا۔ رفتہ رفتہ طالبان افغان کے علاقوں پر قبضہ کرتا گیا اور اس نے افغان حکومت اور فوج کو اکھاڑ پھینکا جسے امریکہ نے ملک کو پھر سے مغرب مخالف انتہاپسندوں کا اڈہ بننے سے روکنے کی امید میں تقریباً 20 سال اور کھربوں ڈالر خرچ کرکے بنایا تھا۔


ہاؤس ریپبلکنس کی ہنگامہ خیز رپورٹ پر وہائٹ ہاؤس کے ترجمان شیرون یانگ نے اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ رپورٹ چنے ہوئے شواہد، غلط کردار کشی اور متعصب ذہنیت پر مبنی ہے۔ یانگ نے اپنے بیان میں کہا "سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے مئی 2021 تک افغانستان سے باہر نکلنے کے لیے طالبان کے ساتھ جو خراب سودا کیا تھا اس کی وجہ سے بائیڈن کو ایک غیر مستحکم حالت وراثت میں ملی، ان کے پاس دو ہی متبادل تھے، یا تو مضبوط طالبان کے خلاف امریکی جنگ کو بڑھائیں یا اسے ختم کریں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔