فلپائن: چرچ کے باہر بم دھماکوں کے نتیجہ میں 27 افراد ہلاک

فلپائن کے جنوبی حصے میں ایک چرچ کے باہر ہونے والے دو بم دھماکوں کے نتیجے میں 27 افراد ہلاک جبکہ 77 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ پولس اور فوجی ذرائع کے مطابق مرنے والوں میں سیکورٹی فورسز کے ارکان بھی شامل ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ڈی. ڈبلیو

یہ بم دھماکے فلپائن کے صوبہ سولو کے شہر خولو میں ہوئے۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے علاقائی پولس ڈاٹریکٹر گارشیانو مِجارس کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ بم دھماکے ’آور لیڈی آف ماؤنٹ کیرمل‘ نامی کیتھڈرل بنا۔

فلپائن کے جنوبی حصے منداناؤ میں سیکورٹی پہلے ہی سے کافی سخت ہے لیکن اس کے باوجود یہ بم دھماکے ہوئے ہیں۔ مِجارس کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 20 عام شہری جبکہ سات فوجی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ زخمی ہونے والوں میں 61 عام شہری اور 14 فوجی اہلکار شامل ہیں۔

گارشیانو مجارس نے دارالحکومت منیلا کے ریڈیو DZMM سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’مِنداناؤ کے تمام علاقے میں اس وقت مارشل لاء نافذ ہے، لہٰذا ہم اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ سیکورٹی میں کہاں غلطی ہوئی ہے۔‘‘

فلپائن کی سیکورٹی فورسز کے ارکان کیتھڈرل میں ہونے والے دوسرے بم دھماکے کا نشانہ بنے جو کیتھڈرل کے اندر اتوار کی دعائیہ عبادت کے دوران پھٹنے والے پہلے بم دھماکے کے بعد وہاں پہنچے تھے۔ فوج کے علاقائی ترجمان گیری بیسانا کے بقول دوسرا دھماکہ کار پارک میں ہوا۔

فلپائنی حکام کی طرف سے ابھی تک اس حملے کے پیچھے کار فرما وجوہات کا تعین نہیں کیا گیا۔ تاہم منداناؤ کے علاقے میں گزشتہ ہفتے ایک عوامی رائے شماری کرائی گئی تھی جس میں اس علاقے میں ایک نئے مسلم خودمختار علاقے کے قیام کی توثیق کی گئی۔

منداناؤ میں بانگسامورو کو ایک مسلم خودمختار علاقہ قرار دینے کا قانون دراصل 2014ء میں فلپائنی حکومت اور سب سے بڑے مسلم باغی گروپ مورو اسلامک لبریشن فرنٹ کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی روشنی میں اختیار کیا گیا ہے۔

فلپائن کے وفاقی پولس سربراہ آسکر البیالدے کے مطابق، ’’کسی بھی زاویے کو فی الحال حتمی قرار نہیں دیا گیا مگر تحقیقات میں اس علاقے کے ان تمام گروپوں پر غور کیا جا رہا ہے جو خطرہ ہیں۔‘‘

فلپائنی فوج کے علاقائی ترجمان گیری بیسانا کے مطابق تفتیش کار اس دھماکے میں استعمال ہونے والے دھماکا خیز مواد کے بارے میں جاننے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ مشتبہ افراد تک پہنچنے میں آسانی ہو۔

ڈی ڈبلیو

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔