مسلمان مسافروں سے امتیازی سلوک، ڈیلٹا ایئر لائنز پر 50 ہزار ڈالر کا جرمانہ
امریکی محکمہ ٹرانسپورٹ نے ڈیلٹا ایئر لائنز کو 3 مسلم مسافروں سے امتیازی رویوں کی بنا پر 50 ہزار ڈالر جرمانہ لگایا ہے۔ کیونکہ اس نے امتیازی سلوک کرتے ہوئے ان مسافروں کو اپنے طیاروں سے اتار دیا تھا۔
واشنگٹن سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ملکی محکمہ ٹرانسپورٹ نے ڈیلٹا ایئر لائنز کو یہ جرمانہ اس لیے سنایا کہ تین مسلمان مسافروں کی طرف سے دائر کی گئی شکایات کا ازالہ کیا جا سکے۔ یہ فیصلہ باہمی رضا مندی سے سنایا گیا۔
اس فیصلے میں محکمہ ٹرانسپورٹ نے کہا، ''یہ بات ثابت ہو گئی تھی کہ ڈیلٹا ایئر لائنز نے ان مسافروں کے ساتھ امتیازی رویوں کا مظاہرہ کیا تھا اور جب اس فضائی کپمنی کے عملے نے انہیں مسافر پروازوں سے اتر جانے کا حکم دیا، تو یہ ایئر لائنز امتیازی رویوں کے خلاف امریکی قانون کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی تھی۔‘‘
خاتون نے ٹیکسٹ پیغامات میں کئی بار 'اللہ‘ لکھا تھا
ان دو واقعات میں سے ایک چھبیس جولائی 2016ء کے روز پیش آیا تھا، جب ڈیلٹا ایئر لائنز کی فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے چارلس ڈیگال ایئر پورٹ سے روانہ ہونے والی ایک پرواز سے ایک مسلمان جوڑے کو بورڈنگ کے بعد طیارے سے اتار دیا گیا تھا۔ طیارے کے عملے کے اس اقدام کی وجہ ایک دوسرے مسافر کی طرف سے کی جانے والی یہ شکایت بنی تھی کہ وہ اس مسلم جوڑے کے رویے کی وجہ سے 'بے چینی اور اعصابی دباؤ‘ محسوس کر رہا تھا۔
تب متعلقہ مسافر نے یہ شکایت بھی کی تھی کہ طیارے میں سوار مسلمان خاتون نے، جس نے ہیڈ اسکارف پہنا ہوا تھا، اس مرد کی 'گھڑی میں مبینہ طور پر کوئی چیز گھسا‘ دی تھی۔ اس کے علاوہ اسی طیارے کے میزبان عملے کے ایک رکن نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ خاتون اپنے موبائل فون پر کسی کو میسج بھیج رہی تھی اور اس نے کئی مرتبہ اپنے ٹیکسٹ پیغامات میں لفظ 'اللہ‘ بھی لکھا تھا۔
مسافر مسلم جوڑا امریکی شہری
اس پورے واقعے کے دوران جہاز کے پائلٹ نے ڈیلٹا ایئر لائنز کے کارپوریٹ سیکورٹی کے شعبے سے رابط بھی کیا تھا، جس پر اسے بتایا گیا تھا کہ متعلقہ مسلمان جوڑے کے پاس امریکی شہریت تھی اور وہ فرانس سے واپس امریکا جا رہا تھا۔ اس پر طیارے کے پائلٹ نے ان دونوں مسافروں کو اپنے ساتھ واپس امریکا لے جانے سے انکار کر دیا تھا، حالانکہ ڈیلٹا کارپوریٹ سیکورٹی کی طرف سے پائلٹ کو یہ بھی بتایا گیا تھا کہ مکمل سیکورٹی کلیئرنس کی وجہ سے متعلقہ امریکی مسلم مسافر اور اس کی مسلمان بیوی سے کسی کو کوئی خطرہ نہیں تھا۔
اس تناظر میں امریکی محکمہ ٹرانسپورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ڈیلٹا کی پیرس سے امریکا جانے والی پرواز سے اس مسلمان جوڑے کا طیارے سے اتار دیا جانا ایک ایسا امتیازی رویہ تھا، جس کی وجہ اس جوڑے کا مذہب بنا تھا اور اصولی بنیادوں پر ایسا بالکل نہیں ہونا چاہیے تھا۔
دوسرا واقعہ ایمسٹرڈم سے روانگی سے پہلے
ایسا دوسرا واقعہ اسی ایئر لائنز کی ایک مسافر پرواز سے ایک اور مسلمان مسافر کے 31 جولائی 2016ء کے روز آف بورڈ کر دیئے جانے کا تھا۔ یہ پرواز ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈم سے نیو یارک جا رہی تھی اور جہاز کے پائلٹ نے اس مسافر کو اپنے طیارے میں سفر کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔
اس مسلم مسافر کے خلاف بھی طیارے کے عملے اور چند مسافروں نے شکایت کی تھی اور پائلٹ نے نہ صرف اسے جہاز سے اتار دیا بلکہ پرواز سے پہلے اس سیٹ کی اچھی طرح تلاشی بھی لی گئی تھی، جہاں بورڈنگ کے بعد یہ مسافر بیٹھا ہوا تھا۔
اس فیصلے کے بعد ڈیلٹا کی طرف سے کہا گیا کہ اس کی رائے میں اس کے فضائی میزبان ان تینوں مسافروں کے ساتھ امتیازی سلوک کے مرتکب نہیں ہوئے تھے تاہم ان دونوں واقعات میں عملے کو ان معاملات کو 'مختلف طریقے سے نمٹانا‘ چاہیے تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔