پاکستان: خیبر پختونخوا میں شیعہ-سُنی کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق، تشدد کے واقعات میں اب تک گئیں 150 جانیں

یہ جنگ بندی 7 دنوں کی ہوگی جس پر فرقوں کے لوگوں کو عمل کرنا ہوگا۔ سمجھوتہ کے تحت لاشوں کو ایک دوسروں کو واپس کرنے اور قیدیوں کو چھوڑنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>

ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

پاکستان میں شیعہ اور سُنی فرقوں کے درمیان کئی دنوں سے جاری تشدد میں اب تک 150 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ اتوار کو بھی تشدد میں 21 لوگوں نے اپنی جانیں گنوائیں۔ اس خوفناک تشدد کے واقعات کے درمیان دونوں فرقوں کے درمیان ایک میٹنگ ہوئی جس میں جنگ بندی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ جنگ بندی 7 دنوں کی ہوگی جس میں دونوں فرقوں کے لوگوں کو اس پر عمل کرنا ہوگا۔

کے پی کے صوبہ کی حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے بتایا کہ سمجھوتہ کے تحت دونوں فرقوں کے بزرگوں نے فیصلہ کیا ہے کہ مارے گئے لوگوں کی لاش ایک دوسروں کو واپس کر دی جائیں گی۔ میٹنگ میں اس بات پر بھی اتفاق ہوا کہ جن لوگوں کو قیدی بنایا گیا تھا، انہیں بھی لوٹایا جائے گا۔

سیف نے بتایا کہ قبائلیوں کے درمیان 7 دنوں کے لیے جنگ بندی پر اتفاق قائم ہوا ہے۔ دونوں فریق قیدیوں کی ادلا-بدلی کرنے اور مہلوکین کی لاشوں کو لوٹانے پر متفق ہیں۔ قیدیوں میں خواتین بھی شامل ہیں۔ سیف نے بتایا کہ حکومت کے ایک نمائندہ وفد نے اتوار کو سنی قبیلہ کے رہنماؤں سے ملنے سے پہلے 23 نومبر کو شیعہ قبیلہ کے اراکین سے ملاقات کی اور جنگ بندی سمجھوتہ کے بعد پشاور واپس ہو گیا۔


واضح ہو کہ یہ تشدد پاکستان کے خیبرپختونخوا صوبہ کے قرم قبائلی ضلع میں شروع ہوا۔ خیبر پختونخوا میں شیعہ-سنی فرقہ کے درمیان تشدد 21 نومبر سے جاری تھا۔ دراصل یہاں قرم ضلع میں شیعہ فرقہ کا قافلہ گزر رہا تھا، جس پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا۔ اس حملے میں 42 لوگوں کی موت ہوئی۔ اس کے بعد شیعہ فرقہ نے جوابی حملہ کیا جس سے تشدد میں مزید اضافہ ہو گیا۔ دونوں فرقوں کے لوگوں نے بڑی تعداد مٰیں ایک دوسرے کی جان لی ہے۔ تشدد کے بڑھتے واقعات کو دیکھتے ہوئے کے پی کے حکومت نے ایک اعلیٰ سطحی کمیشن تشکیل دی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔