جنوبی لبنان میں اسرائیلی حملوں سے ایک درجن سے زائد قصبے تباہ، قدیم علاقے ملبے کے ڈھیر میں تبدیل

سیٹلائٹ تصاویر سے جنوبی لبنان میں اسرائیلی حملوں سے ایک درجن سے زائد قصبوں میں شدید تباہی کا انکشاف ہوا ہے۔ کفر کلا اور میس الجبل سمیت قدیم قصبے خالی ہو چکے ہیں اور مکانات ملبے میں تبدیل ہو چکے ہیں

<div class="paragraphs"><p>لبنان پر حملہ کی فائل تصویر / آئی اے این ایس</p></div>

لبنان پر حملہ کی فائل تصویر / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

پلانیٹ لیبز کی جانب سے فراہم کردہ سیٹلائٹ تصاویر سے یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ اسرائیلی فوجی مہم نے جنوبی لبنان کے متعدد سرحدی قصبوں اور دیہاتوں میں بڑی پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔ کئی صدیوں سے آباد قصبے اب کھنڈرات کا منظر پیش کر رہے ہیں، اور بہت سے علاقے سرمئی ملبے میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ ان میں جنوب مشرقی لبنان کے کفر کلا اور میس الجبل کے گردونواح شامل ہیں، جہاں 2023 میں لی گئی تصاویر کے مقابلے میں اب تباہی نمایاں ہے۔

میونسپلٹی میس الجبل کے سربراہ عبدالمنعم شقیر نے کہا کہ ان علاقوں میں سینکڑوں سال پرانے خوبصورت مکانات تھے جو توپ خانے اور فضائی حملوں کے باعث ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے زیر انتظام بلیو لائن کے قریب میس الجبل کے علاقے میں ایک بلاک مکمل طور پر ملبے میں تبدیل ہو گیا ہے۔ اس علاقے کا رقبہ تقریباً 150 میٹر چوڑا اور 400 میٹر لمبا ہے جو اب بھوری ریت کے ایک بڑے میدان کی صورت اختیار کر چکا ہے۔


لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری فورس (یو این آئی ایف آئی ایل) کے زیر استعمال اڈے کے قریب موجود یہ علاقے اسرائیلی حملوں کے شدید نشانے پر رہے ہیں۔ لبنان کے ڈیزاسٹر رسک منیجمنٹ یونٹ کے مطابق، جنوبی لبنان میں جن 14 قصبوں کی تصاویر کا جائزہ لیا گیا، وہ گزشتہ برس 3809 حملوں کا نشانہ بنے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری نے 24 اکتوبر کو کہا کہ اسرائیل نے جنوبی لبنان میں 3,200 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ حزب اللہ نے شہری دیہاتوں کو جنگی اڈے میں تبدیل کر دیا ہے، جہاں ہتھیار اور دھماکہ خیز مواد ذخیرہ کیا گیا ہے۔ حزب اللہ نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

اسرائیلی حملوں سے واقف ایک ذریعہ نے رائٹرز کو بتایا کہ اسرائیلی فورسز جان بوجھ کر ان قصبوں پر حملے کر رہی ہیں جہاں سے حزب اللہ کے جنگجو ماضی میں اسرائیلی فورسز پر حملے کرتے تھے۔ ذرائع کے مطابق، 2006 کی جنگ کے بعد اسرائیل نے یہ سیکھا کہ حزب اللہ کے جنگجو پہاڑی علاقوں سے حملے کرتے ہیں، اسی لیے اسرائیل ان علاقوں پر سختی سے حملہ کر رہا ہے تاکہ نقل و حرکت کو مزید آزادانہ بنا سکے۔

لبنانی حکومت کے مطابق، اسرائیلی حملوں سے اب تک 1.2 ملین سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور گزشتہ ایک سال کے دوران 2,600 سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔