زمبابوے میں سمندری طوفان سے تباہی، 160 افراد ہلاک

سمندری طوفان ایڈائی نے تین افریقی ملکوں زمبابوے، ملاوی اور موزمبیق میں تباہی پھیلا دی ہے۔ اس طوفان کے تیز رفتار جھکڑوں اور شدید بارشوں سے زندگی کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے۔

زمبابوے میں سمندری طوفان کی تباہ کاریاں، ایک سو ساٹھ افراد ہلاک
زمبابوے میں سمندری طوفان کی تباہ کاریاں، ایک سو ساٹھ افراد ہلاک
user

ڈی. ڈبلیو

افریقی ممالک زمبابوے اور موزمبیق میں سمندری طوفان ایڈائی سے ہونے والی ہلاکتیں ڈیڑھ سو سے زائد ہو گئی ہیں۔ ان میں 89 افراد زمبابوے میں اور 62 موزمبیق میں ہلاک ہوئے۔ لاپتہ افراد کی تعداد درجنوں میں بتائی گئی ہے۔ سمندری طوفان ایڈائی گزشتہ ہفتے کے اختتام پر پہلے موزمبیق سے ٹکرایا تھا اور بعد میں اِس کے ساتھ آنے والے تیز رفتار جھکڑوں اور شدید موسلا دھار بارش نے زمبابوے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ اس طوفان سے زمبابوے کے جنوبی اور مشرقی حصے شدید متاثر ہیں۔

زمبابوے کا ضلع چیمانی مانی اس وقت ملک کے دیگر علاقوں سے کٹ کر رہ گیا ہے۔ اس ضلع کو سمندری طوفان کے ساتھ آنے والے ایک سو ستر کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار والے جھکڑوں نے تباہ و برباد کر دیا ہے۔ بے شمار مکانات کے ساتھ سڑکیں، پل اور درخت زمین بوس ہو چکے ہیں۔ بجلی اور ٹیلی مواصلات کا نظام ابھی تک درہم برہم ہے۔

دونوں ملکوں کے حکام کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی یہ ابتدائی تعداد ہے اور اس میں یقینی اضافے کا امکان ہے کیونکہ تباہ شدہ رہائشی عمارتوں اور مکانات کے ملبے کو ہٹانے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس وقت زمبابوے، موزمبیق اور ملاوی میں انسانی المیے کی کیفیت دیکھی جا رہی ہے۔ یہ افریقی ریاستیں پہلے ہی اقتصادی گراوٹ کی لپیٹ میں ہیں۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے مطابق سمندری طوفان سے زمبابوے اور موزمبیق کے علاوہ ملاوی بھی متاثر ہوا ہے۔ عالمی ادارے نے موزمبیق اور ملاوی میں ایک سو زائد افراد کے ہلاک ہونے کا بتایا ہے۔ ان دونوں ملکوں کے نشیبی علاقوں کے دیہات سیلابی پانی سے بھرے ہوئے ہیں اور عام شہریوں کی حالت پریشان کن ہے۔ موزمبیق، زمبابوے اور ملاوی کی حکومتوں کا کہنا ہے کہ لاپتہ افراد کی تلاش کے ساتھ ساتھ امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ موزمبیق کی حکومت سمندری طوفان ایڈائی کو ایک شدید آفت قرار دے چکی ہے۔ زمبابوے کے متاثرہ علاقے موزمبیق کی سرحد کے ساتھ جڑے ہیں۔ تمام متاثرہ علاقوں میں شدید نقصان کا اندازہ ابھی تک نہیں لگایا جا سکا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔