نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن کا اولین خطاب: ’بہت سے خواب پورے کرنے کا وقت آ گیا ہے‘

فتح کے بعد اپنے اولین خطاب میں جو بائیڈن نے کہا، مخالفین کو دشمن کی طرح نہ دیکھیں، وہ امریکی ہیں، امریکیوں کی طرح دیکھیں، یہ وقت نسل پرستی کا خاتمہ کرنے کی جنگ کا ہے، لوگوں کو تقسیم نہیں، متحد کرنا ہے

امریکہ کے نو منتخب صدر جو بائیڈن / Getty Images
امریکہ کے نو منتخب صدر جو بائیڈن / Getty Images
user

سید خرم رضا

واشنگٹن: نو منتخب امریکی صدر جوزف بائیڈن نے امریکہ کو ایک با پھر دنیا میں قابل اعتبار بنانے کے عہد کیساتھ کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ بائیڈن نے جیت کے بعد عوام سے خطاب کرتے ہوئے واضح کر دیا کہ اب صرف امریکہ ہے، نہ کوئی لال ریاست ہے نہ کوئی نیلی ریاست۔ خیال رہے کہ امریکہ کی جن ریاستوں میں ٹرمپ کی ریپلبلکن پارٹی کی حکومت ہے ان کو لال ریاست کہا جاتا ہے اور جہاں ڈیموکریٹز کی حکومت ہے انہیں نیلی ریاست کہا جاتا ہے۔

فتح کے بعد ولمنگٹن میں اپنے اولین خطاب میں انہوں نے کہا کہ اختلافات سے قطع نظر وہ تمام امریکیوں کے صدر ہیں۔ مخالفین کو دشمن کی طرح نہ دیکھیں، وہ امریکی ہیں، امریکیوں کی طرح دیکھیں، یہ وقت نسل پرستی کا خاتمہ کرنے کی جنگ کا ہے، لوگوں کو تقسیم نہیں بلکہ متحد کرنا ہے۔

بائیڈن نے کہا ’’میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں توڑنے والا صدر نہیں بلکہ جوڑنے والا صدر بنوں گا۔‘‘ واضح رہے ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں یہ عام رائے تھی کہ وہ توڑنے والے صدر ہیں جن کے دور میں نسل پرستی میں شدت آئی۔ اپنی تاریخی جیت کا ذکر کرتےہوئے جو بائیڈن نےکہا کہ امریکی عوام نے بہت واضح فیصلہ دیا ہے اور وہ امریکی تاریخ میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے صدر بن گئے ہیں۔


جو بائیڈن نے کہا کہ آج عوام کی فتح کا دن ہے۔ بائیڈن کی سارؤت کروڑ چالیس لاکھ ووٹوں سے انتخاب امریکی صدارتی انتخاب میں نئی تاریخ ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی عوام نےفیصلہ سنادیا۔ اب ان جے اعتماد پر پورا اترنے کی کوشش ان کا فرض ہے۔ مڈل کلاس کو ملک کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ متوسط طبقے کو معاشی لحاظ سے مضبوط بنانا ہے۔ کورونا ٹاسک فورس کے لیے نامور سائنسدانوں کا اعلان پیر کو کریں گے۔

بائیڈن نے کہا کہ وہ ان لوگوں کی مایوسی سمجھتے ہیں جنہوں نے ٹرمپ کو ووٹ دیا ہے لیکن وہ سب کے صدر ہیں ۔ انہوں نے کہا ’’آئیں ہم ایک دوسرے کو موقع دیں اور یہی وہ موقع ہے جب ہمیں تلخ بیانی اور نفرت کو الگ رکھنا ہوگا اور آپس میں تلخیاں کم کرنی ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پھر ایک دوسرے کو دیکھیں اور سنیں ۔ ہم سب امریکی ہیں ،ہم ایک دوسرے کے دشمن نہیں ہیں۔

جو بائیڈن نے اپنے خطاب میں اپنی حکومت کی ترجیحات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ وبا کے خلاف حکمت عملی تیار کرنے کے لئے کل ٹاسک فورس کا اعلان کر دیں گے۔


انہوں نے کہا کہ انتخابی مہم ختم ہو گئی ہے ہمیں امید، سماجی انصاف، معیشت اور سماج میں شائستگی کی جانب دھیان دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا پوری دنیا امریکہ کی جانب امید سے دیکھ رہی ہے ہمیں امریکہ کا پرچم لہرانا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ان کے دادا ان سے کہتے تھے ’کیپ فیتھ‘ یعنی یقین اور بھروسہ رکھو لیکن ان کی دادی کہتی تھیں ’رکھو نہیں اس کو پھیلاؤ‘۔ ہمیں لوگوں میں یقین اور بھروسہ کو پھیلانا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے ورکرز، اپنے اہل خانہ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اپنی نائب صدر کملا ہیرس کی تو تعریف کی ہی لیکن براک اوبامہ کی زبردست تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے خواب پورے کرنے کا وقت آ گیا ہے۔

نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کی فتح پر جشن منایا گیا اور آتش بازی مظاہرہ بھی گیا۔ قبل ازیں امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے میزبان وین جونز جو بائیڈن کی فتح کی خبر پر جذباتی ہو گئے اور دورانِ نشریات رو پڑے۔ وین جونز کا کہنا تھا کہ آج اس ملک میں تارکین وطن، سیاہ فام اور مسلمانوں سمیت بہت سے لوگوں نے سکھ کا سانس لیا ہوگا۔


انہوں نے کہا کہ جہاں جارج فلوائڈ کی طرح کتنے لوگوں کی سانس رکی ہوئی تھی۔ اب امریکہ میں کسی کو اس بات پر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کہ آپ کے صدر کو آپ کا امریکہ میں ہونا پسند نہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج اس ملک میں باپ کے لیے آسان ہے کہ وہ اپنے بچوں کو بتائے کہ اچھا انسان ہونا کتنا اہم ہے۔

واضح رہے کہ ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن امریکہ کے 46 ویں صدر منتخب ہوئے ہیں۔ ریاست پنسلوانیا میں ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد جو بائیڈن کے الیکٹورل ووٹوں کی تعداد 273 ہو گئی، یہ تعداد بعد میں بڑھ کر 290 تک جا پہنچی جبکہ اُن کے حریف ری پبلکن امیدوار اور موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے الیکٹورل ووٹوں کی تعداد 214 ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 08 Nov 2020, 9:42 AM