جنوبی ایشیا کو نئی قسم کی دہشت گردی کا سامنا: نیپال
ایشور پوكھریل نے کہا ’’ہم بھی سوچتے ہیں کہ ہمیں دہشت گردی کے خلاف دنیا بھر میں اپنے دوستوں سے سبق اور تجربات سے سیکھنے کی ضرورت ہے‘‘ْ۔
کھٹمنڈو: نیپال کے نائب وزیر اعظم اور وزیر دفاع ایشور پوكھریل نے کہا کہ اپریل میں سری لنکا میں ہونے والے بم دھماکوں نے واضح اور صاف پیغام دیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں نئی قسم کی دہشت گردی کا خطرہ داخل ہو چکا ہے۔
وزیر دفاع نے اتوار کو دارالحکومت میں نیپالی فوج کی جانب سے ’ڈائیلاگس آن پبلک سیکورٹی: كاؤنٹرنگ ٹیررزم‘ موضوع پر منعقد ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
ایشور پوكھریل نے کہا کہ نیپال حکومت کو لگتا ہے کہ دہشت گردی کے پیچیدہ واقعہ کو علاقائی اور قومی سیاق و سباق میں سمجھنا بہت اہم ہے۔ انہوں نے کہا ’’ہم بھی سوچتے ہیں کہ ہمیں دہشت گردی کے خلاف دنیا بھر میں اپنے دوستوں سے سبق اور تجربات سے سیکھنے کی ضرورت ہے‘‘ْ۔ انہوں نے دہشت گردی کے مسئلے کے حل کے لئے گھریلو، علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا ’’اس صدی میں، ایک سے زیادہ سیکورٹی خطرے، کراس کٹنگ اور غیر روایتی ہیں۔ وہ نہ تو قومی سرحدوں تک محدود ہیں اور نہ ہی روایتی جنگ سے نمٹتے ہیں۔ انسانیت اور عالمی سلامتی کو چیلنج کرنے کے لئے ان خطرات میں سے بدترین دہشت گردی ہے‘‘۔
وزیر موصوف نے کہا کہ نیپال کی حکومت نے متبادل سیکورٹی ماحول سطح پر لانے کے لئے حال ہی میں قومی سلامتی پالیسی کا اعلان کیا گیا۔ انہوں نے کہا ’’ہم قومی سلامتی پالیسی کو لاگو کرنے کے لئے ضروری آلات اور انفرا اسٹرکچر تیار کرنے میں مصروف ہیں۔ ہمارے لئے یہ سیکھنا سود مند ہو گا کہ کس طرح ترقی یافتہ ممالک نے ان ابھرتے ہوئے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے ادارہ جاتی نظام بنایا ہے۔ یہ ہمیں ہماری پالیسیاں، منصوبوں اور صلاحیت کی تعمیر کی ترقی میں مدد کرے گا‘‘۔
قابل غور ہے کہ سری لنکا میں ایسٹر کے موقع پر 21 اپریل کو کئی چرچوں اور لگژری ہوٹلوں میں کیے گئے دہشت گردانہ حملوں میں 250 سے زائد افراد ہلاک اوردیگر سینکڑوں زخمی ہوئے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 17 Jun 2019, 1:10 PM