نیوزی لینڈ: جمعہ کے روز سرکاری ٹی وی اور ریڈیو سے اذان کے نشریہ کا اعلان
وزیراعظم نیوزی لینڈ کا مزید کہنا تھا کہ ہر ایک کو نسل پرستی اور انتہا پسندی کے خلاف متحدہ محاذ پر یکجا ہونا پڑے گا یہ ہر ایک کی ذمہ داری ہے۔
آکلینڈ: گزشتہ ہفتہ نمازجمعہ کے دوران دہشت گردی کا شکار ہونے والے افراد کی یاد میں جمعہ کے روز سرکاری ٹی وی اور ریڈیو سے اذان نشر کی جائے گی۔ یہ اعلان نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈن نے کیا ہے۔
’نیوزی لینڈ ہیرالڈ‘ کی رپورٹ کے مطابق کرائسٹ چرچ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے جاں بحق افراد کی یاد میں 2 منٹ کی خاموشی اختیار کرنے کا بھی اعلان کیا۔ وزیراعظم نیوزی لیند نے بتایا کہ وہ مسلمان برادری کے رہنماؤں سے ملیں جنہوں نے غمزدہ افراد کے لیے کی گئی کاوشوں کو تسلیم کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلمان رہنماؤں نے انہیں نیوزی لینڈ کی جانب سے ملنے والی حمایت کے بارے میں بتایا جو بین الاقوامی سطح پر کی جانے والی بیان بازی مثلاً داعش کی جانب سے جمعہ کو ہونے والی دہشت گردی کا بدلہ لینے کی دھمکی، کو روکنے کیلئے کافی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق پریس کانفرنس کے دوران جیسینڈا آرڈن نے بتایا کہ انہیں پہلے سے طے شدہ شیڈول کے مطابق آئندہ ہفتے آسٹریلیا کا دورہ کرنا تھا۔ تاہم موجودہ ملکی صورتحال کے پیش نظر انہوں نے آسٹریلیا کا متوقع دورہ منسوخ کیا اور بتایا کہ وہ کچھ ماہ بعد آسٹریلیا جائیں گی۔
پریس کانفرنس کے دوران جب جیسنڈا آرڈن سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مسلمانوں کے بارے میں دئیے گئے بیانات کے حوالہ سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ان کی تمام تر توجہ اپنے ملک پر ہے، یہ عالمی رہنماؤں پر منحصر ہے کہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان سے ترک صدر رجب طیب اردگان کے نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے بارے میں دئیے گئے حالیہ بیان کے بارے میں بھی سوال کیا گیا۔
جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ ونسٹن پیٹرز دونوں ممالک کے تعلقات درست سمت میں رکھنے کے لیے ترکی کے دورے پر روانہ ہوگئے ہیں اور اس مسئلے پر ترک صدر سے براہِ راست گفتگو کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اردگان کے بیانات ترکی اور نیوزی لینڈ کے طویل مدتی تعلقات پر اثر انداز نہیں ہوں گے۔
عالمی رہنماؤں کے حوالے سے وزیراعظم نیوزی لینڈ کا مزید کہنا تھا کہ ہر ایک کو نسل پرستی اور انتہا پسندی کے خلاف متحدہ محاذ پر یکجا ہونا پڑے گا یہ ہر ایک کی ذمہ داری ہے۔ وقوعہ کے ایک ہفتہ بعد بھی لاشوں کی حوالگی کا عمل مکمل نہ ہوپانے کے بارے میں نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے بتایا کہ بدھ کے روز 2 شامی مہاجرین کی تدفین کردی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ انہیں متاثرہ خاندانوں کی پریشانی کا ادراک کے جو اپنے پیاروں کے جسدخاکی کے منتظر ہیں، اب تک 50 جاں بحق افراد میں سے 30 کی لاشیں خاندانوں کو دی جاچکی ہیں۔
لاشوں کی حوالگی میں تاخیر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ایسا وسائل کی کمی کی وجہ سے نہیں بلکہ شناختی عمل میں پیش آنےو الی دشواریوں کے سبب ہوا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں قوم کے دکھ کا اندازہ ہے لیکن ہمارا فرض ہے کہ ہم آگے بڑھتے رہیں، انہوں نے کہا کہ اگر ڈین ایو مسجد کے امام اپنی امامت کے فرائض جاری رکھ سکتے ہیں تو وہ بھی اپنے ملک کی سربراہی نبھا سکتی ہیں۔
وزیراعظم نیوزی لینڈ نے ملک کے اسلحہ قوانین میں خامیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ فوجی طرز کا نیم خود کار (سیمی آٹو میٹک) اسلحہ حاصل کرنا کس قدر آسان ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جلد ہی اسلحہ قوانین میں تبدیلیوں کا اعلان کریں گی، ان کا کہنا تھا کہ ملک میں اسلحہ کا قانونی استعمال جاری رہے گا لیکن فوجی طرز کے سیمی آٹومیٹک ہتھیاروں کی کوئی جگہ موجود نہیں۔
خیال رہے کہ 15 مارچ، جمعہ کے روز نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں ہونے والے حملہ میں 50 افراد جاں بحق اور 30 سے زائد زخمی ہوگئے تھے جن میں چند کی حالت تشویشناک ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔