رمضان میں روزہ رکھنے یا نہ رکھنے پر مسلمانوں میں کشمکش
صحت، جسم کی کمزوری اور اس کے مدافعتی نظام کے طبی ماہرین میں انسان کے بھوکے پیاسے رہنے اور نہ رہنے کے حوالے سے اختلاف پایا جاتا ہے۔
رمضان کا انتہائی مذہبی عقیدت والا مہینہ اسی ماہ کے آخری ہفتے میں شروع ہو رہا ہے۔عالمگیر کورونائی دہشت سے حلق تر رکھ کر مقابلہ کرنے کے ماحول میں ہندستان سمیت دنیا کے کئی ملکوں اور معاشروں ميں مسلمان ان دنوں سخت کشمکش ميں ہيں کہ وہ روزے رکھيں يا نہ رکھیں۔
صحت، جسم کی کمزوری اور اس کے مدافعتی نظام کے طبی ماہرین میں انسان کے بھوکے پیاسے رہنے اور نہ رہنے کے حوالے سے اختلاف پایا جاتا ہے۔
ترکی سے موصولہ اطلاع کے مطابق ماہرین کا ایک حلقہ جہاں اس بات سے متفق ہے کہ روزے سے چونکہ انسانی جسم کمزور ہوتا ہے لہٰذا کورونا وبا کے باعث فی الحال روزے سے پرہيز کيا جانا چاہیے وہیں ترکی کی اعلیٰ ترين مذہبی اتھارٹی نے کہا ہے کہ صحت مند افراد رمضان ميں روزہ ضرور رکھيں۔ اتھارٹی نے اپنے اس موقف کے دفاع میں کہا ہے کہ انسان کے مدافعتی نظام پر روزے کے مبثت اثرات پڑتے ہیں اور اس بابت سائنسی اشاعتيں موجود ہيں۔
ترک مذہبی امور کے ایک ماہر نے اس کے برعکس کہا ہے کہ روزہ رکھنے سے جسم کمزور ہوتا ہے لہٰذا ''''وبا کے خاتمے تک ماہ رمضان ميں روزے رکھنے کا عمل معطل کر ديا جانا چاہيے۔‘‘ انہوں نے اپنی ايک ٹوئٹ ميں یہ صلاح دی ہے۔
ترکی اتھارٹی نے اس پر کوئی ردعمل تو ظاہر نہیں کیا البتہ یہ حکم جاری کيا ہے کہ رمضان ميں تراويح کے ليے مساجد نہيں کھولی جائيں گی۔ کئی عرب ملکوں سے بھی ايسے ہی اقدامات کی توقع کی جا رہی ہے۔ مصر ميں تو باقاعدہ طور پر اعلان کر دیا گیا ہے کہ رمضان ميں مساجد بند رہيں گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔