امیر ممالک میں 20 فیصد سے زائد غریب بچے
یونیسیف نے امیر ممالک میں بچوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے سیاسی عزم اور کارروائی کا مطالبہ کیا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ کسی ملک کی دولت خود بخود اس کے بچوں کو غربت سے نہیں نکالتی
دنیا کے چند امیر ترین ممالک میں 2014 اور 2021 کے درمیان بچوں کی غربت میں تیزی سے اضافہ ہواہے ۔ یہ معلومات یونیسیف انوسینٹی (Innocenti – معصومیت کے لئے اطالوی لفظ) گلوبل آفس آف ریسرچ اینڈ فارسائٹ (تحقیق اور دور اندیشی کا عالمی دفتر)کی ایک رپورٹ میں فراہم کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، فرانس، آئس لینڈ، ناروے، سوئٹزرلینڈ اور برطانیہ نے 2014-2021 کے درمیان بچوں کی غربت میں تیزی سے اضافہ دیکھا۔ دوسری جانب لٹویا، لتھوانیا، پولینڈ اور سلووینیا میں سب سے زیادہ کمی واقع ہوئی۔
یورپی یونین اور آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈیولپمنٹ (او ای سی ڈی)کے 40 امیر ترین ممالک میں 29 کروڑ 10 لاکھ بچوں کی کل آبادی میں سے 2021 کے آخر تک 6 کروڑ 90 لاکھ بچے – یا پانچ میں سے ایک سے زیادہ – غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ بچے ایسے گھرانوں میں رہ رہے ہیں جو اوسط قومی آمدنی کا 60 فیصد سے کم کماتے ہیں۔ یونیسیف انوسینٹی کے ڈائریکٹر بو وکٹر نیلنڈ نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسے بچے غذائیت سے بھرپور خوراک، کپڑے، اسکول کے سامان، یا گھر کے بغیر بڑے ہو رہے ہیں۔ یہ صورتحال حقوق کی تکمیل کو روکتی ہے اور خراب جسمانی اور ذہنی صحت کا باعث بن سکتی ہے۔
سال 2012 کے بعد سے سب سے بڑی ناکامیاں کچھ امیر ترین ممالک میں دیکھی گئی ہیں۔ برطانیہ نے بچوں کی غربت میں 19.6 فیصد اضافہ دیکھا - یا 5 لاکھ اضافی بچے، اور فرانس کی شرح 10.4 فیصد بڑھ گئی۔
امریکہ میں غریب بچوں کی تعداد میں 6.7 فیصد کمی آئی ہے لیکن اب بھی چار میں سے ایک سے زیادہ بچے نسبتاً غربت میں زندگی گزار رہے ہیں۔ اور 2019-2021 میں غربت کی شرح ڈنمارک کے مقابلے میں دو گنا زیادہ تھی، وہ ملک جس کی فی کس آمدنی امریکہ جیسی ہے۔
امریکہ میں، 30 فیصد افریقی امریکی بچے اور 29 فیصد مقامی امریکی بچے قومی غربت کی لکیر سے نیچے رہتے ہیں، اس کے مقابلے میں 10 میں سے صرف ایک غیر ہسپانوی سفید فام بچے غربت میں ہیں۔ یورپی یونین میں ، غیر یورپی یونین قومیت والے والدین کے بچوں کے غربت میں رہنے کا امکان 2.4 گنا زیادہ ہے۔
رپورٹ نے سروے کیے گئے ممالک میں بچوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے سیاسی عزم اور کارروائی کا مطالبہ کیا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ کسی ملک کی دولت خود بخود اس کے بچوں کو غربت سے نہیں نکالتی۔ بچے غربت کے نتائج زندگی بھر بھگت سکتے ہیں۔ جو بچے غربت کا شکار ہوتے ہیں ان کے اسکول مکمل کرنے کے امکانات کم ہوتے ہیں اور بالغ ہونے پر وہ کم اجرت حاصل کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، کچھ ممالک میں، محروم علاقے میں پیدا ہونے والے شخص کی زندگی ایک امیر علاقے میں پیدا ہونے والے شخص سے آٹھ سے نو سال کم رہنے کا امکان ہے۔
رپورٹ میں غربت کے خطرات میں عدم مساوات کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔ 38 ممالک کے دستیاب اعداد و شمار کے مطابق، اکیلے والدین کے خاندان میں رہنے والے بچوں کے دوسرے بچوں کے مقابلے میں غربت میں زندگی گزارنے کے امکانات تین گنا سے زیادہ ہیں۔ معذور اور اقلیتی یا نسلی پس منظر والے بچے بھی اوسط سے زیادہ خطرے میں ہیں۔
نتائج کے مطابق، 2012 سے 2019 کے درمیان ان ممالک میں مستحکم اقتصادی ترقی دیکھی گئی، جس نے2008 سے 2010 کی کساد بازاری کے اثرات سے نکلنے کا موقع فراہم کیا۔ تاہم، جبکہ اس دوران کئی ممالک نے بچوں کی غربت کو کم کیا، کچھ امیر ترین ممالک نے سب سے بڑی پسماندگی کو دیکھا۔ ایک جیسی قومی آمدنی سطح کے حامل ممالک جیسے سلووینیا اور اسپین میں بچوں کی غربت کی شرح میں واضح فرق ہے، بالترتیب 10 فیصد اور 28 فیصد۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کسی ملک کی دولت سے قطع نظر بچوں کے حالات زندگی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، پولینڈ، سلووینیا، لٹویا، اور لتھوانیا نے بچوں کی غربت میں اہم کمی حاصل کی ہے، پولینڈ میں مائنس 38 فیصد اور دیگر ممالک میں مائنس 31 فیصد۔ دریں اثنا، پانچ زیادہ آمدنی والے ممالک - برطانیہ (+20 فیصد) اور فرانس، آئس لینڈ، ناروے، اور سوئٹزرلینڈ (تمام تقریباً +10 فیصد) - نے 2014 سے مالی مشکلات سے دوچار بچوں کی تعداد میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا ہے۔
یونیسیف کی رپورٹ نے زور دیا ہے کہ غربت کے خاتمے کے لیے، حکومتیں بچوں کے سماجی تحفظ کو وسعت دیں ، جس سے خاندان کی گھریلو آمدنی میں اضافہ ہو سکے۔ مناسب تنخواہ کے ساتھ روزگار کے مواقع پیدا کریں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ تمام بچوں کو معیاری بنیادی خدمات تک رسائی حاصل ہو، جیسے بچوں کی دیکھ بھال اور مفت تعلیم، جو ان کی فلاح و بہبود کے لیے ضروری ہیں۔ اقلیتی گروہوں کی مخصوص ضروریات کو پورا کرنے کے اقدامات کو یقینی بنائیں تاکہ سماجی تحفظ، کلیدی خدمات اور مہذب کام تک رسائی کو آسان بنایا جا سکے، اور عدم مساوات کو کم کیا جا سکے۔ غربت کے خاتمے میں نقد فوائد کا فوری اثر ہوتا ہے۔ اس ضمن میں حکومتیں بچوں اور خاندانی مراعات پر خرچ کو ترجیح دے کر گھرانوں کی مدد کر سکتی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔