موبائل جرنلزم مقابلہ: ان سنی و ان ديکھی کہانيوں کی کھوج
جن مقامات تک صحافيوں کو رسائی حاصل نہ ہو، وہاں سے رپورٹنگ کيسے ممکن ہے؟ جن کی کوئی سنوائی نہ ہو، ان کی آواز کيسے بنائی جا سکتا ہے؟
جرمنی کا بين الاقوامی نشرياتی ادارہ ڈوئچے ويلے (DW) اور اس کی اکيڈمی دنيا کے متعدد ممالک ميں نوجوان صحافيوں کو مختلف اقسام کی تربيت فراہم کر رہے ہیں۔ ان ٹريننگز ميں دور دراز کے اور کم وسائل والے علاقوں سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کو ترجيح دی جاتی ہے تاکہ وہ اپنے اپنے علاقوں کی حقيقی صورتحال دنيا تک پہنچا سکيں اور ان کہانيوں پر سے پردہ اٹھا سکيں، جن تک رسائی ممکن نہيں۔
اسی سلسلے ميں ڈی ڈبليو اکيڈمی نے حال ہی ميں پاکستان ميں ’موبائل جرنلزم کانٹيسٹ‘ منعقد کرايا۔ مختصر دورانيے کی دستاويزی فلموں اور رپورٹوں پر مبنی اس انعامی مقابلے ميں صوبہ خيبر پختونخوا اور قبائلی علاقے کے انيس مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں نے حصہ ليا۔ شرکاء کی مجموعی تعداد چھتيس تھی، جن ميں سے تيئس خواتين تھيں۔
اس مقابلے ميں پہلی پوزيشن پر سميرا لطيف نامی لڑکی کی دستاويزی فلم رہی۔ سميرا نے اپنی رپورٹ ميں نوجوان نسل کی ايک ايسی پاکستانی لڑکی کو دکھايا، جس نے اپنے آباؤ اجداد کی منفرد فن کو زندہ رکھتے ہوئے اپنے اہل خانہ کی ذمہ داری بھی سنبھالی ہوئی ہے۔ اس فلم کو ڈی ڈبليو، ڈی ڈبليو اکيڈمی اور پاکستان ميں اس کے پارٹنز نے سب سے زيادہ پوائنٹس ديئے۔ دوسرے نمبر پر رضيہ محسود کی ويڈيو رپورٹ رہی، جو قبائلی علاقوں کے ان بچوں کی داستان بيان کرتی ہے، جو بارودی سرنگوں کی وجہ سے معذور ہوئے۔ ’موبائل جرنلزم کانٹيسٹ‘ ميں تيسری پوزيشن کی حقدار نصرت عباس کی رپورٹ رہی، جس ميں ايک ايسے معذور شخص کی کہانی بيان کی گئی ہے، جس نے اپنی جسمانی معذوری کو کمزوی نہيں بننے ديا بلکہ اپنی محنت و لگن سے کاميابيوں کی نئی بلنديوں کو چھوا۔
مقابلے ميں شرکت کرنے والے تمام نوجوان صحافيوں کو ڈی ڈبليو اکيڈمی کی جانب سے تربيت بھی فراہم کی گئی تھی۔ مقابلے کے ليے سب نے انفرادی طور پر کام کيا اور اپنی اپنی رپورٹيں موبائل فون پر تيار کيں۔ کراچی ميں بائيس نومبر کو منعقدہ ايک تقريب ميں جيتنے والوں کے ناموں کا اعلان کيا گيا اور ان کی حوصلہ افزائی کی گئی۔
اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے ميں ڈی ڈبليو اکيڈمی کے مقامی پارٹنرز ’انڈی وی ڈوئل‘ ، ميڈيا ٹريننگ اينڈ ريسرچ سينٹر اور ٹرائبل نيوز نيٹ ورک نے اہم کردار ادا کيا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔