اسرائیل میں وزیر دفاع کو برطرف کیے جانے کے بعد بڑے پیمانے پر عوامی احتجاج
اسرائیلی وزیر دفاع کو برطرف کیے جانے کے بعد بڑے پیمانے پر احتجاج شروع ہو گیا۔ وزیر اعظم نیتن یاہو کی عدالتی اصلاحات کے خلاف ہزاروں افراد تل ابیب، یروشلم اور دیگر شہروں میں سڑکوں پر نکل آئے
تل ابیب: اسرائیل میں وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کی جانب سے وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کو برطرف کرنے کے بعد بڑے پیمانے پر احتجاج شروع ہو گیا۔ گیلنٹ نے حالیہ عدالتی اصلاحات کے خلاف بیان دیا تھا جس کے نتیجے میں عوام اور فوج کے حلقوں میں سخت تقسیم پائی جا رہی تھی۔ گیلنٹ نے مطالبہ کیا تھا کہ اسرائیلی معاشرے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث عدالتی اصلاحات کو فی الحال ملتوی کر دیا جائے لیکن نیتن یاہو نے انہیں ان کی اس تنقید کے باعث عہدے سے ہٹا دیا۔
وزیر دفاع کی برطرفی کی خبر سنتے ہی ہزاروں مظاہرین تل ابیب، یروشلم اور دیگر شہروں کی سڑکوں پر نکل آئے۔ تل ابیب میں مظاہرین نے مرکزی شاہراہ کو بلاک کر دیا اور جلاؤ گھیراؤ کیا۔ یروشلم میں وزیر اعظم نیتن یاہو کے گھر کے باہر بھی ہزاروں افراد نے احتجاج کیا، جہاں پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا۔ اس کے علاوہ متعدد لوگ اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب مارچ کرتے ہوئے نظر آئے۔
اسرائیل میں عدالتی اصلاحات کا منصوبہ طویل عرصے سے متنازعہ بنا ہوا ہے جسے نیتن یاہو کی حکومت نے عدلیہ اور حکومتی اختیارات کے مابین توازن قائم کرنے کے لیے ضروری قرار دیا ہے۔ تاہم، ناقدین کا کہنا ہے کہ اس اصلاحات کے ذریعے عدلیہ کے اختیارات کو محدود کیا جا رہا ہے، جس سے طاقت کا توازن حکومتی اتحاد کے حق میں ہو جائے گا۔ اس منصوبے کے خلاف اسرائیل میں مسلسل تین ماہ سے عوامی احتجاج جاری ہے، جسے اسرائیل کی تاریخ کے سب سے بڑے مظاہروں میں شمار کیا جا رہا ہے۔
ان اصلاحات سے متعلق اہم قانون سازی رواں ہفتے پارلیمنٹ میں متوقع ہے، جس میں حکومتی اتحاد کو عدلیہ کی تقرریوں پر مکمل اختیار دینے کے لیے قانون سازی کی جائے گی۔ عدالتی امور کے ماہرین اور سابق دفاعی حکام نے بھی اصلاحات پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ امریکہ اور دیگر اتحادی ممالک نے بھی اسرائیل کی عدالتی اصلاحات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
مزید برآں، گیلنٹ کی برطرفی کے بعد اسرائیلی فوج کے چند حلقوں میں عدم اطمینان پایا جا رہا ہے۔ متعدد ریزرو فوجی اور پائلٹ اپنی رضاکارانہ خدمات سے دستبردار ہونے کی دھمکی دے رہے ہیں، جس سے اسرائیلی دفاعی طاقت پر بھی منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
اس واقعے کے بعد اسرائیل میں سیاسی اور قانونی کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے اور کچھ ماہرین نے اسے آئینی بحران کا آغاز قرار دیا ہے۔ اسرائیل کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے یکجہتی اور سیاسی استحکام کے مستقبل پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔