لندن: دنیا کے مشہور ترین باغ میں قرآن پاک میں مذکور پودوں کی نمائش

مغربی لندن میں واقع کیو گارڈن میں قرآن پاک میں مذکور پودوں سے متعلق فن پارے اور تعارف پیش کیا جائے گا

<div class="paragraphs"><p>العربیہ ڈاٹ نیٹ</p></div>

العربیہ ڈاٹ نیٹ

user

قومی آواز بیورو

دنیا کے سب سے بڑے اور مشہور ترین نباتاتی باغ میں قرآن پاک میں مذکور پودوں کی نمائش کا آغاز کر دیا گیا۔ جو اس نوعیت کی پہلی نمائش ہے جس میں قرآن میں مذکور بعض نامیاتی اشیاء کو متعارف کرایا گیا ہے۔ اس نمائش نے حال ہی میں مغربی معاشرے میں کافی توجہ حاصل کی ہے۔

نمائش برطانوی دارالحکومت لندن کے مغرب میں واقع کیو گارڈن میں محدود وقت کے لیے لگائی گئی ہے جس میں اب آپ ان پودوں کی خوبصورت ڈرائنگ اور تصاویر کو دیکھ سکتے ہیں جن کا ذکر قرآن پاک میں کیا گیا ہے۔ پارک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ، "قرآن پاک میں بہت سی مثالیں اور تعلیمات ہیں جن میں فطرت کا ذکر کیا گیا ہے، خاص طور پر سبزے، پودوں اور پھولوں کا"


نمائش میں لہسن اور انار سے لے کر انگور اور مہندی تک پودوں کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ ساتھ ان کی اہمیت اور قرآن میں ان کے ذکر اور سیاق و سباق کے بارے میں معلومات بھی موجود ہیں۔ کیو گارڈنز جنوب مغربی لندن میں ایک نباتاتی باغ ہے جس میں "دنیا کا سب سے بڑا اور متنوع نباتاتی اور مائکولوجیکل مجموعہ" موجود ہے۔

یہ باغات مغربی لندن میں واقع ہیں، اور ان میں 1,100 سے زائد ملازمین کام کرتے ہیں، اور ان کا سالانہ بجٹ 65 ملین پاؤنڈ سٹرلنگ (85 ملین امریکی ڈالر) سے زیادہ ہے۔ پلانٹس آف دی قرآن: ہسٹری اینڈ کلچر کی مصنفہ اور اسکالر ڈاکٹر شاہینہ غضنفر اور نیوزی لینڈ میں مقیم نباتاتی مصور سو ویکیسن نے نمائش میں رکھے گئے فن پاروں کے مجموعے کو تخلیق کیا ہے۔


اپنی کتاب پر تحقیق کرتے ہوئے، شاہینہ نے قدیم میسوپوٹیمیا کے متون اور آرامی اور عبرانی کی سامی زبانوں کو کھنگالا تاکہ ایسے پودوں کا پتہ لگایا جا سکے جن کے جدید عربی نام نہیں ہیں۔ انہوں نے ایک پریس بیان میں کہا: "ان پودوں کا سراغ لگانا زیادہ مشکل تھا۔ ہر پودے کا ایک تاریخی اور ثقافتی تعلق ہے جسے ہمیں کبھی نہیں بھولنا چاہیے اور نہ ہی کھونا چاہیے۔" نمائش میں سو ویکیسن کی 30 پینٹنگز شامل ہیں۔

سو ویکیسن نے بتایا کہ قرآن میں مذکور پھولوں میں ان کی دلچسپی اس وقت شروع ہوئی جب انہوں نے ابوظہبی میں شیخ زید مسجد کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ "حیرت انگیز عمارت کے علاوہ جس چیز نے مجھے متوجہ کیا وہ مسجد کی تمام منزلوں، کالموں اور چھتوں کے اوپر پھولوں کی غیر معمولی ڈرائینگ تھی ۔"


سو ویکیسن نے ان پودوں کے بارے میں مزید جاننے کے لیے پوری دنیا کا سفر کیا۔ وہ متحدہ عرب امارات، عمان، فجی اور آسٹریلیا کے پہاڑوں پر بھی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی 'فن پارہ تیار کرنے میں سینکڑوں گھنٹے لگتے ہیں۔ "میں پودے کو دیکھنے کے لیے سفر کرتی ہوں، کچھ پودے میں نے خود نیوزی لینڈ میں اپنے گھر پر اگائے ہیں یا انہیں ڈھونڈنے کے لیے پہاڑوں کا سفر کیا ہے۔‘‘

العربیہ ڈاٹ نیٹ

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔