جنگ سے متاثرہ یمن میں لاکھوں بچوں کی زندگیاں داؤ پر: اقوام متحدہ
یونیسیف کی سربراہ ہنیریٹا فورے نے کہا کہ یمن کے 3.5 لاکھ سے زیادہ بچے بھوکمری کا سامنا کررہے ہیں، ملک کے آدھے بچوں کی جسمانی نشوونما رُک گئی ہے اور دو لاکھ سے زیادہ بچے اسکول سے محروم ہیں۔
اقوام متحدہ: یونائٹیڈ نیشنل چلڈرن فنڈ ( یونیسیف )نے کہا ہے کہ جنگ سے متاثر یمن میں ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ بچوں کی زندگیاں داؤ پر ہے اور انہیں فورا امداد کی ضرورت ہے۔
یونیسیف کی سربراہ ہنیریٹا فورے نے بدھ کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے 15 اراکین سے چار سال سے جنگ سے دوچار رہے یمن میں امن بحالی کے لئے اقدام کرنے کی اپیل کی۔ محترمہ فورے نے کہا کہ کسی بھی جنگ میں بچے براہ راست متاثر ہوتے ہیں اور یمن میں چار سال میں سات ہزار 300 سے زیادہ بچے ہلاک ہوچکے ہیں اور سینکڑوں سنگین طورسے زخمی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ سرکاری اعدادوشمار ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ حقیقی اعدادوشمار کہیں زیادہ ہے۔‘‘
انہوں نے یمن میں ایک اسکول پر حوثی علیحدگی پسندوں کے حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ ان اہل خانہ کے دکھوں کا تصور نہیں کرسکتے جن کے بچے اسکول سے گھر نہیں لوٹے۔ علیحدگی پسندوں نے یمن کی راجدھانی صنعا میں ایک اسکول پر حملہ کیا جس میں 14 بچے مارے گئے۔ یہ کوئی واحد واقعہ نہیں ہے۔
ہنیریٹا فورے نے کہا کہ یمن کے اتحادی حکومت حوثی علیحدگی پسندوں کے ملک پر قبضہ کرنے کے ارادے سے کئے جارہے حملوں سے روز ہی دوچار ہورہی ہے اور حملوں میں اوسطا آٹھ بچے مارے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس ملک میں ہر دس منٹ میں ایک بچے کی موت ایسی وجوہات کی وجہ سے ہورہی ہے جس سے اس کی جان بچ سکتی ہے۔
ہنیریٹا فورے نے کہا کہ ’’ یمن کے تقریبا تین لاکھ 60 ہزار بچے بھوکمری کا سامنا کررہے ہیں۔ ملک کے آدھے، تقریبا ڈھائی لاکھ بچوں کی جسمانی نشوونما رک گئی ہے اور دو لاکھ سے زیادہ بچے اسکول سے محروم ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔