جاپان: جلسہ کے دوران ’پائپ نما بم‘ کے دھماکہ سے افرا تفری، وزیر اعظم فومیو کشیدا کو محفوظ نکالا گیا
پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ واکایاما شہرمیں ایک بندرگاہ پر فومیو کشیدا پر پائپ نما بم پھینکنے والے مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ٹوکیو: جاپانی وزیر اعظم فومیو کشیدا کو ہفتہ کے روز واکایاما شہر میں تقریر کے دوران ان پرپھینکے گئے دھواں بم دھماکہ کے بعد وہاں سے بحفاظت نکال لیا گیا۔ مقامی میڈیا نے یہ رپورٹ دی ہے۔ قومی نشریاتی ادارے این ایچ کے نے پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ واکایاما شہرمیں ایک بندرگاہ پر فومیو کشیدا پر پائپ نما بم پھینکنے والے مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اس واقعے نے سابق جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے کے قتل کی یاد دلا دی، جنہیں گزشتہ سال جولائی میں گولی مار دی گئی تھی۔ 15 اپریل کو ہونے والا دھماکہ اس حملے سے کافی مشابہت رکھتا ہے جو 8 جولائی 2022 کو جاپان کے سب سے طویل عرصے تک رہنے والے وزیر اعظم ایبے پر ہوا تھا۔
این ایچ کے فوٹیج میں نظر آرہا ہے کہ زور دار دھماکہ کے بعد دھواں پھیل گیا اور لوگوں کی بھیڑ کو بھاگتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ اسی دوران پولیس اہلکاروں نے مشتبہ شخص کو پکڑ کر زمین پر بیٹھا دیا۔ کیوڈو نیوز اور دیگر ذرائع ابلاغ کے مطابق فومیو کشیدا پر تقریباً 1130 بجے اسموک بم پھینکا گیا، جب وہ ایوان نمائندگان کے ضمنی انتخابات کی حمایت میں تقریر کرنے جا رہے تھے۔
مقامی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ واقعے کے بعد وزیراعظم کو فوری طور پر کور کر لیا گیا اور انہیں جائے وقوعہ سے بحفاظت نکال لیا گیا۔ انہیں کوئی چوٹ یا نقصان نہیں پہنچا ہے۔ کیوڈو نیوز نے رپورٹ کے مطابق فومیو کشیدا واقعے کے بعد واکایاما پریفیکچرل پولیس ہیڈ کوارٹر میں ہیں اور ان کی تقریر منسوخ کر دی گئی۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا ہے جب جاپان اگلے ماہ ہیروشیما میں جی7 رہنماؤں کی چوٹی کانفرنس سے قبل شمالی ساپورو اور ناگانو کے شہر کروئیزاوا میں گروپ آف سیون (جی7) کی وزارتی میٹنگوں کی میزبانی کرنے والا ہے۔
پائپ نما بم کیا ہے؟
پائپ نما بم ایک قسم کا دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلہ (آئی ای ڈی) ہے۔ اس میں دھماکہ خیز مواد کو ایک پائپ میں بھر کر اس کے دونوں سروں سے بند کر دیا جاتا ہے۔ کئی رپورٹس کے مطابق یہ بم جنوبی ایشیا میں سرگرم پاکستانی دہشت گرد تنظیمیں استعمال کرتی ہیں۔ دہشت گرد ہندوستانی فوج پر بھی کئی بار پائپ نما بموں سے حملے کر چکے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔