جمال خاشقجی قتل معاملہ: امریکی انٹیلی جنس کی رپورٹ جاری
جمال خاشقجی قتل معاملہ میں انٹیلی جنس ایجنیسز نے نتائج اس بات پر اخذ کیے کہ سعودی عرب کی اعلیٰ شخصیت کو امور میں مطلق کنٹرول حاصل ہے، آپریشن میں سعودی عرب کی اعلیٰ شخصیت کے سینئر معاون شریک تھے
واشنگٹن: سعودی عرب کے مقتول صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات پر مبنی امریکی انٹیلی جنس کی رپورٹ جاری کردی گئی ہے۔ امریکی رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ سعودی عرب کی اعلی شخصیت نے اس آپریشن کی منظوری دی جس کا انجام خاشقجی کے قتل پر ہوا۔ امریکی میڈیا کے مطابق صحافی جمال خاشقجی کو 2018 میں استنبول کے سعودی سفارت خانہ میں قتل کیا گیا تھا۔ انٹیلی جنس ایجنیسز نے نتائج اس بات پر اخذ کیے کہ سعودی عرب کی اعلیٰ شخصیت کو امور میں مطلق کنٹرول حاصل ہے، آپریشن میں سعودی عرب کی اعلیٰ شخصیت کے سینئر معاون شریک تھے۔ خیال رہے جمال خاشقجی سعودی حکومت پر تنقید کےحوالے سے شہرت رکھتے تھے۔
مقتول صحافی نے یمن تنازع میں سعودی عرب کی شمولیت پر بھی سخت تنقید کی تھی۔ وہ 2017 میں خودساختہ جلا وطنی اختیار کرتے ہوئے امریکہ منتقل ہوگئے تھے۔ واضح رہے سعودی صحافی جمال خاشقجی اکتوبر 2018 میں اپنی شادی کے لئے دستاویز لینے سعودی عرب کے قونصل خانے گئے تھے۔ سعودی عرب کے حکام کا کہنا ہے کہ خاشقجی کو ترکی سے سعودی عرب لانے کے لیے ٹیم بھیجی گئی تھی، ایجنٹس کی بد دیانتی پر مبنی آپریشن میں خاشقجی کی موت واقع ہوگئی۔ مقتول جمال خاشقجی کی باقیات تاحال تلاش نہیں کی جاسکیں ہیں۔
جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 5 افراد کو سزائے موت سنائی گئی پھر بعد میں ان مجرموں کی سزائے موت 20 برس قید میں بدل دی گئی تھی۔ اقوام متحدہ کے ’اسپیشل ایونٹ رائٹر نے سعودی ٹرائل کو انصاف سے عداوت قرار دیا تھا۔ اسپیشل ایونٹ رائٹر نے کہا تھا کہ خاشقجی کو سوچ سمجھ کر اور جان بوجھ کر قتل کیا گیا۔ خیال رہے سعودی عرب کے صحافی جمال خشوگی کے ترکی میں قتل کے بعد دنیا بھر میں ہنگامہ برپا ہوا تھا۔ اس واقعہ کو سب سے زیادہ ترکی نے اٹھا یا، تب ترک صدر رجب طیب اردگان نے اعلان کیا تھا کہ قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
تاہم اس وقت کے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی مداخلت کے بعد اس قتل کے واقعہ کو تقریباً ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا گیا۔ بہرحال، اس قتل کے حوالہ سے اینٹلی جنس کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد امریکہ کے نئے صدر جو بائیڈن سعودی عرب کے خلاف کیا اقدام کرتے ہیں، یہ دیکھنے والی بات ہوگی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔