اسرائیل کا ایران پر حملہ، تہران میں متعدد دھماکوں کی آوازیں، دمشق اور حمص بھی زد میں

ایران کے سرکاری میڈیا نے تہران میں دھماکوں کی تصدیق کی جبکہ شامی اور عراقی علاقوں میں بھی دھماکے سنے گئے۔ امریکی حکام نے اس پر لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیلی کارروائی کو تل ابیب کا دفاع قرار دیا

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

ایران کی جانب سے اسرائیل پر میزائل حملوں کے جواب میں اسرائیل نے ایران پر جوابی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایران کے دارالحکومت تہران اور دیگر مقامات پر متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جس کی تصدیق ایران کے سرکاری میڈیا نے بھی کر دی۔ تہران کے مغربی علاقے اور خمینی ایئرپورٹ کے اطراف میں دھماکوں کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ یہ دھماکے ان کے فضائی دفاعی نظام کی سرگرمیوں کا حصہ ہیں اور تہران کے اہم ایئرپورٹس پر صورتحال معمول کے مطابق ہے۔

شامی میڈیا نے بھی اطلاع دی ہے کہ دمشق اور حمص کے علاقوں میں متعدد دھماکے سنے گئے ہیں جبکہ شامی فضائیہ اسرائیلی میزائلوں کو ناکام بنانے کے لیے مسلسل کوشاں ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ عراقی علاقوں دیالہ اور صلاح الدین میں بھی دھماکوں کی آوازیں رپورٹ ہوئی ہیں، جہاں اسرائیلی حملے ممکنہ طور پر ایران کے حامی گروہوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔


اسرائیلی حکام نے تصدیق کی ہے کہ یہ حملے ایران کی طرف سے اسرائیل پر میزائل حملوں کے ردعمل میں کیے گئے ہیں۔ اسرائیل نے تہران حکومت کے مختلف فوجی مقامات کو میزائلوں سے نشانہ بنایا، جس سے متعدد عمارتوں میں آگ بھڑک اٹھی۔ ان حملوں میں ایک اہم عمارت سے 10 افراد کو نکال لیا گیا جبکہ دیگر عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

ادھر، امریکہ نے ایران پر اسرائیلی حملوں میں شرکت سے انکار کرتے ہوئے واضح کیا کہ ان حملوں میں امریکی افواج شامل نہیں ہیں۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے تل ابیب کے حق دفاع کے تحت کیے گئے ہیں، تاہم امریکہ اس کارروائی میں براہ راست شامل نہیں ہے۔


یاد رہے کہ یکم اکتوبر کو ایران نے اسرائیل پر میزائل حملے کیے تھے جس کے بعد اسرائیلی حکام نے ان حملوں کی تصدیق کی تھی۔ اس حالیہ جوابی کارروائی نے خطے میں صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے اور تجزیہ کار اس بات پر متفق ہیں کہ یہ کشیدگی آنے والے دنوں میں مزید بڑھ سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔