غزہ سے لوٹنے والے اسرائیلی فوجی خودکشی کیوں کر رہے ہیں؟
بے گناہوں کی ہلاکتوں کے مناظر نے فوجیوں کی زندگیوں میں مایوسی بھر دی ہے۔ حکومتی لاپروائی اور علاج کے فقدان نے انہیں مزید پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے، جس کے باعث کچھ فوجی خودکشی کی طرف مائل ہو رہے ہیں
غزہ سے لوٹ کر آنے والے اسرائیلی فوجی شدید نفسیاتی مسائل اور اندرونی کشمکش کا سامنا کر رہے ہیں۔ غزہ میں تباہی مچانے اور جنگ کے ہولناک تجربات کے بعد گھر واپسی پر ان فوجیوں کی زندگی بالکل بدل گئی ہے۔ ان فوجیوں میں پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر (پی ٹی ایس ڈی) اور ذہنی دباؤ بڑھ رہا ہے۔ اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق، یہ فوجی اپنی زندگی میں بے بسی اور تنہائی محسوس کر رہے ہیں اور بعض اوقات یہ صورتحال انہیں خودکشی پر بھی مجبور کر رہی ہے!
ایلیرن مزراحی نامی ایک اسرائیلی فوجی، جو 40 سال کی عمر اور 4 بچوں کا والد تھا، غزہ میں جنگ کے بعد نفسیاتی طور پر اس حد تک متاثر ہوا کہ اس نے خودکشی کر لی۔ ایلیرن کی ماں جینی مزراحی نے بتایا کہ ان کا بیٹا جسمانی طور پر تو جنگ سے واپس آ گیا، لیکن ذہنی طور پر وہ غزہ کی یادوں میں قید رہا۔ ایلیرن اکثر تنہائی میں بیٹھا رہتا، شدید غصے کا شکار ہوتا اور راتوں کو سو نہیں پاتا تھا۔ اس کی بہن شیئر کا کہنا ہے کہ وہ اکثر کہتا تھا کہ اس نے جو کچھ دیکھا وہ کوئی اور نہیں سمجھ سکتا۔ اس کے ذہن پر ان مناظر کا اثر اتنا گہرا تھا کہ اس نے گوشت کھانا بھی چھوڑ دیا کیونکہ جنگ کے دوران اس نے اپنے سامنے انسانوں کی ہلاکتیں دیکھیں، جس میں دشمنوں کے ساتھ اس کے اپنے ساتھی بھی شامل تھے۔
غزہ کی جنگ میں کئی اسرائیلی فوجیوں کو دشمنوں اور معصوم شہریوں کو بلڈوزر جیسی بکتر بند گاڑیوں سے کچلنے کا حکم دیا گیا تھا، جس نے ان کے نفسیات پر گہرا اثر ڈالا۔ ایلیرن مزراحی کے ایک معاون نے بتایا کہ انہیں براہ راست یہ ہدایت دی گئی تھی کہ زندہ یا مردہ، عسکریت پسندوں کو اپنی گاڑی کے نیچے کچل دیں۔ اس طرح کے حکم اور اس کے نتیجے میں ہونے والی قتل و غارت نے ان فوجیوں کو نفسیاتی دباؤ میں مبتلا کر دیا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق، اسرائیل ڈیفنس فورس (آئی ڈی ایف) کے 1600 سے زائد فوجی پی ٹی ایس ٹی جیسی نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہیں۔ ان میں سے 76 فیصد کو ذہنی علاج کے بعد دوبارہ ڈیوٹی پر واپس بھیج دیا گیا تھا۔ تاہم، کئی فوجی اب بھی خود کو تنہا اور غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے مناسب سہولتوں کے فقدان اور معاشی مشکلات کی وجہ سے ان کی زندگی مزید مشکلات میں گھر گئی ہے۔
غزہ سے واپسی پر ان فوجیوں کو جہاں نفسیاتی مدد اور معاشرتی تعاون کی ضرورت ہے، وہیں انہیں حکومتی لاپرواہی کا سامنا ہے۔ متعدد فوجی مالی پریشانی کا شکار ہیں اور کچھ تو مالی مدد اور قرض تک حاصل کرنے میں ناکام ہیں۔ اسرائیلی حکومت کی جانب سے ان فوجیوں کو مکمل طبی سہولیات فراہم کرنے کے دعوے کیے گئے ہیں، لیکن فوجیوں کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں عملی اقدامات کی کمی ہے۔ حکومتی غفلت نے انہیں شدید مایوسی میں مبتلا کر دیا ہے اور یہ ان میں سے کچھ کو خودکشی جیسے انتہائی اقدامات کی جانب مائل کر رہی ہے۔
غزہ میں اسرائیلی فوجیوں نے نہ صرف دشمنوں کو بلکہ بے گناہ شہریوں کو بھی اپنی آنکھوں کے سامنے ہلاک ہوتے دیکھا۔ یہ مناظر ان کی نفسیات پر گہرے زخم چھوڑ گئے ہیں، جن سے وہ خود کو آزاد نہیں کر پاتے۔ وہ اکثر اپنے تجربات کو کسی کے ساتھ شیئر نہیں کر پاتے، جس کے باعث ان کی زندگیوں میں مزید تنہائی اور خوف بڑھتا جا رہا ہے۔ بعض فوجیوں نے بتایا کہ انہوں نے نہ چاہتے ہوئے بھی کئی بے گناہوں کی جانیں لیں، جس کا بوجھ انہیں ہر وقت محسوس ہوتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔